عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/نیشنل کانفرنس کے جنرل سیکریٹری، علی محمد ساگر کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر کے عوام نے انتخابی عمل میں بھاری تعداد میں شرکت کر کے جمہوریت پر اپنے غیر متزلزل یقین کا برملا اظہار کیا ہے، اور عوامی مینڈیٹ کا احترام ہر ذی شعور شخص کا فرض بنتا ہے۔ان کے مطابق، جموں و کشمیر کی حکومت کے کام کاج میں رکاوٹ ڈالنا جمہوریت اور جمہوری اصولوں کے منافی ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ عمر عبداللہ کی سربراہی میں قائم حکومت کو عوام نے بھرپور مینڈیٹ دیا ہے، اور یہ حکومت روزِ اوّل سے ہی عوام کی فلاح و بہبود کے کاموں میں مصروفِ عمل ہے۔
یہ باتیں انہوں نے پارٹی کارکنوں اور عہدیداروں سے خطاب کے دوران کہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ نیشنل کانفرنس، جموں و کشمیر کے خصوصی درجے کی بحالی کے لیے ہر سطح پر اپنی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہے۔ ریاستی درجہ بحال کیے بغیر یہاں کے عوام میں اعتماد اور بھروسہ قائم نہیں کیا جا سکتا، اور اسی کے ذریعے عوام کو درپیش تمام مسائل حل کیے جا سکتے ہیں۔
ساگر نے کہا کہ عمر عبداللہ کی حکومت عوامی بہبود کے کاموں میں مصروف ہے، لیکن ریاستی درجہ بحال ہونے کے بعد ہی یہاں موثر طریقے سے ترقیاتی کام کیے جا سکیں گے اور عوامی مسائل کو بہتر انداز میں حل کیا جا سکے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ نہ صرف وزیرِ اعظم اور وزیرِ داخلہ، بلکہ ملک کی سب سے بڑی عدالت، سپریم کورٹ، نے بھی جموں و کشمیر کو ریاستی درجہ واپس دینے کا وعدہ کیا ہے۔ اس وعدے کو فوری طور پر عملی جامہ پہنانا چاہیے تاکہ عوام کو حقیقی معنوں میں ریلیف فراہم کیا جا سکے اور ان کے اعتماد کو بحال کرنے کے اقدامات کیے جا سکیں۔
نیشنل کانفرنس کے جنرل سیکریٹری نے کہا، عوام کو نئی منتخب حکومت سے بے پناہ امیدیں وابستہ ہیں، تاہم تمام مسائل کا حل راتوں رات ممکن نہیں ہے، کیونکہ گزشتہ 10 سال، بالخصوص 2018 کے بعد، جموں و کشمیر کے ہر شعبے کو تنزلی کا شکار بنایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ 10 سال کی بدانتظامی، غلط فیصلوں اور غیر موثر پالیسیوں کے اثرات کو درست کرنے میں وقت درکار ہوگا، اور نومنتخب عوامی حکومت اس سمت میں انتھک محنت کر رہی ہے۔