عظمیٰ ویب ڈیسک
جموں// جموں و کشمیر کی وزیر صحت سکینہ مسعود ایتو نے کہا ہے کہ راجوری کے دور دراز علاقے بڈہال گاؤں میں حالیہ پراسرار اموات کے حوالے سے تحقیقات جاری ہیں لیکن ابھی تک کوئی حتمی نتیجہ سامنے نہیں آیا ہے۔
وزیر صحت نے وزیر برائے جل شکتی، جنگلات اور قبائلی امور جاوید احمد رانا، مقامی ایم ایل اے جاوید احمد چودھری اور دیگر اعلیٰ حکام کے ہمراہ کوٹرنکہ تحصیل کے متاثرہ گاؤں کا دورہ کیا اور صورتحال کا جائزہ لیا۔
8 اور 12 دسمبر کو پیش آئے دو الگ الگ واقعات میں ایک شخص، اس کے چار بچے اور ایک اور خاندان کے دو بہن بھائی زندگی کی بازی ہار گئے۔ ابتدائی طور پر ان اموات کی وجہ فوڈ پوائزننگ قرار دی جا رہی تھی۔
سکینہ مسعود نے متاثرہ خاندانوں سے تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ ان اموات کے بعد 28 افراد متاثر ہوئے تھے، تاہم جموں اور راجوری کے ہسپتالوں میں زیر علاج تمام افراد اب مستحکم ہیں۔
جی ایم سی جموں کے پرنسپل ڈاکٹر آشوتوش گپتا نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات ایک ممکنہ وائرل انفیکشن کی نشاندہی کر رہی ہیں، لیکن مکمل رپورٹ کے لیے مزید وقت درکار ہے۔
وزیر صحت نے بتایا کہ صحت کا محکمہ مختلف ٹیمیں گاؤں بھیج چکا ہے، جو اموات کی وجوہات معلوم کرنے کے لیے کام کر رہی ہیں، جبکہ ڈپٹی کمشنر تمام کوششوں کی نگرانی کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا، “ہم جاں بحق ہونے والوں کو واپس نہیں لا سکتے، لیکن ہمارا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ مزید قیمتی جانیں ضائع نہ ہوں”۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ گاؤں کے پانی کے نمونے منفی پائے گئے ہیں جبکہ خوراک کے نمونوں کی رپورٹس ابھی زیر التوا ہیں۔
ڈاکٹر گپتا نے کہا کہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی پونے، پی جی آئی چندی گڑھ، اور نیشنل سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول دہلی کی ٹیمیں تحقیقات میں شامل ہیں، جبکہ دہلی کے ایمز کی ایک ٹیم بھی تعاون کر رہی ہے۔
سکینہ مسعود نے متاثرہ گاؤں کے ہر گھر میں طبی معائنے کو یقینی بنانے پر صحت کے محکمے کی کوششوں کو سراہا اور گاؤں کے صحت مرکز میں ایم آر آئی کی سہولت فراہم کرنے کے علاوہ اسے کمیونٹی ہیلتھ سینٹر سے اپ گریڈ کرکے پبلک ہیلتھ سینٹر بنانے کا یقین دلایا۔
ڈاکٹروں کی کمی کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ پورے جموں و کشمیر کا مسئلہ ہے اور حکومت اس کمی کو پورا کرنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے۔
انہوں نے یقین دلایا کہ وزیراعلیٰ عمر عبداللہ کی قیادت والی حکومت متاثرہ خاندانوں کے ساتھ کھڑی ہے اور ان کے مسائل کے حل کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جا رہے ہیں۔