عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر// مرکز نے جمعہ کو پارلیمنٹ کو بتایا کہ بھارتی فوج جموں و کشمیر میں قومی شاہراہ پر شہریوں کی نقل و حرکت میں رکاوٹ نہیں ڈالتی اور ٹریفک کی نگرانی ریاستی حکام کی ذمہ داری ہے، جبکہ ایمبولینسوں کو ہمیشہ سیکورٹی فورسز کی جانب سے ترجیح دی جاتی ہے۔
سرینگر لوک سبھا حلقہ کے رکن پارلیمنٹ آغا روح اللہ مہدی نے قومی شاہراہ پر فوج اور نیم فوجی دستوں کی نقل و حرکت کے دوران بار بار ٹریفک روکنے اور ایمبولینسوں کے بھی متاثر ہونے کے بارے میں سوال کیا تھا۔ انہوں نے اس مسئلے کو حل کرنے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے کیے گئے اقدامات کی تفصیلات بھی طلب کیں۔
مرکزی وزیر مملکت برائے دفاع سنجے سیٹھ نے تحریری جواب میں کہا کہ مختلف عملی اور انتظامی وجوہات کی بنا پر جموں اور سرینگر کے درمیان قافلوں کی باقاعدہ نقل و حرکت ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا، “بھارتی فوج قافلوں کی نقل و حرکت کے لیے تفصیلی طریقہ کار پر عمل کرتی ہے، جس میں عوام کی سہولت کو مدنظر رکھا جاتا ہے”۔
انہوں نے مزید کہا، “سیکیورٹی خدشات اور ماضی میں قافلوں پر حملوں جیسے واقعات کو روکنے کے لیے کسی بھی قافلے کی نقل و حرکت سے پہلے سڑکوں کی کلیئرنس کے لیے ٹیمیں بھیجی جاتی ہیں۔ ٹریفک کو عارضی طور پر کنٹرول کیا جاتا ہے، خاص طور پر ان مقامات پر جہاں شاہراہ نمبر 44 کے ساتھ دیگر راستے ملتے ہیں یا یو ٹرن ہوتے ہیں”۔
وزیر نے کہا، “بھارتی فوج شہریوں کی نقل و حرکت میں رکاوٹ نہیں ڈالتی اور نہ ہی انہیں ہراساں کرتی ہے۔ شہری ٹریفک کا نظم و نسق ریاستی حکام/جموں و کشمیر پولیس کی ذمہ داری ہے۔ ایمبولینسوں کو ہمیشہ نقل و حرکت کے لیے ترجیح دی جاتی ہے اور سیکورٹی فورسز کی جانب سے انہیں کہیں بھی نہیں روکا جاتا”۔