عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/ملی ٹینسی کے لاجسٹک نیٹ ورک کے خلاف بڑی کارروائی کرتے ہوئے این آئی اے ایکٹ کے تحت نامزد خصوصی عدالت جموں نے پلوامہ ضلع کے تحصیل کاکہ پورہ کے گاؤں ہکری پورہ میں واقع ایک رہائشی مکان کی ضبطی کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ یہ مکان جیشِ محمدکے عسکریت پسندوں نے 14 فروری 2019 کے سی آر پی ایف قافلے پر آئی ای ڈی حملے کی منصوبہ بندی اور پناہ لینے کے اڈے کے طور پر استعمال کیا تھا، جس میں 40 فوجی اہلکار وں کی موت ہوگئی تھی ۔
عدالت نے اس جائیداد کو غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ (UAPA) کی دفعات 25 اور 26 کے تحت’’ملی ٹینسی آمدنی‘‘قرار دیتے ہوئے اس کے کسی بھی قسم کے انتقال، فروخت یا تیسرے فریق کے حق کو ممنوع قرار دیا۔ایڈیشنل سیشنز جج اور اسپیشل جج این آئی اے ایکٹ، سندیپ گندوترا نے این آئی اے کے چیف انویسٹیگیشن آفیسر راجیو اوم پرکاش پانڈے کی درخواست منظور کی، جس میں 9.5 مرلہ رہائشی مکان (خسرہ نمبر 492 من) کی ضبطی کی مانگ کی گئی تھی، جو نسیمہ بانو (اہلیہ ملزم پیر طارق احمد شاہ) کے نام پر درج ہے۔عدالت میں این آئی اے کی نمائندگی اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر کے ایس پاٹھانیہ نے کی، جب کہ غیر فریق کی طرف سے وکیل سید آزاد اندرابی نے اعتراضات دائر کیے لیکن بعد میں کہا کہ وہ بانو کے وکیل نہیں ہیں۔ اس کے بعد نسیمہ بانو عدالت میں پیش نہ ہوئیں اور کارروائی یکطرفہ طور پر آگے بڑھائی گئی۔
تحقیقات میں ثابت ہوا کہ جیش سے منسلک محمد عمر فاروق، سمیر احمد ڈار اور عادل احمد ڈار نے قافلے پر حملے سے پہلے اور بعد میں مذکورہ مکان کو استعمال کیا، اور گھر کے افراد نے پناہ دے کر سازش کو آگے بڑھانے میں مدد کی۔ عدالت نے زور دے کر کہا کہ ضبطی کیلئے ضروری نہیں کہ جائیداد ملزم کی ملکیت ہو ملی ٹینسی کیلئے استعمال ہونا کافی ہے۔یہ معاملہ ایف آئی آر نمبر 20/2019 (اونتی پورہ) سے شروع ہوا تھا، جسے این آئی اے نے 20 فروری 2019 کو دوبارہ درج کیا۔ اس جائیداد کو 16 مارچ 2021 کو منسلک کیا گیا، نامزد اتھارٹی نے 13 مئی 2021 کو اس کی توثیق کی اور بانو کی اپیل 31 اگست 2022 کو مسترد کر دی گئی۔ متعدد نوٹسز کے باوجود اس کی عدم حاضری پر یکطرفہ کارروائی کے بعد ضبطی کا حتمی حکم جاری کیا گیا۔عدالت نے ہدایت دی کہ مقدمہ مکمل ہونے تک جائیداد نہ فروخت کی جائے اور نہ کسی قسم کی پابندی سے آزاد کیا جائے۔ اس سلسلے میں ڈپٹی کمشنر پلوامہ کو کارروائی کیلئے نقل روانہ کر دی گئی۔
این آئی اے کورٹ نے پلوامہ حملے کی منصوبہ بندی میں استعمال ہونے والے مکان کو ضبط کرنے کا حکم دیا