عظمیٰ ویب ڈیسک
ریاض /سعودی عرب کی کابینہ نے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی زیرصدارت جدہ میں ہونے والے اجلاس میں غیر سعودیوں کو ملک میں جائیداد کی ملکیت کا حق دینے کے نئے قانون کی منظوری دے دی۔اجلاس کے دوران ولی عہد نے انڈونیشیا کے صدر برابوو سوبيانتو سے ہونے والی باضابطہ ملاقات اور جرمن چانسلر فریڈرِش میرٹز سے موصولہ ٹیلیفونک رابطے کی تفصیلات سے کابینہ کو آگاہ کیا۔
اسی ضمن میں سعودی-انڈونیشین اعلیٰ رابطہ کونسل کے پہلے اجلاس میں حاصل ہونے والے نتائج کو سراہا گیا، جنہوں نے دونوں ممالک کے مابین مضبوط تعلقات اور ان کے فروغ کے عزم کو نمایاں کیا۔ ساتھ ہی صاف توانائی، پیٹروکیمیکل صنعت، ایوی ایشن فیول سروسز سمیت کئی شعبوں میں نجی اداروں کے مابین معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کا خیرمقدم کیا گیا۔
اجلاس کے بعد وزیر اطلاعات کے قائم مقام، ڈاکٹر عصام بن سعید نے بتایا کہ کابینہ نے عالمی معیشت کے استحکام اور ترقی کے لیے سعودی عرب کی کوششوں پر بھی گفتگو کی، جن میں “اوپیک پلس” کے رکن ممالک سے تعاون اور ہم آہنگی جاری رکھنا شامل ہے تاکہ تیل منڈیوں میں توازن برقرار رکھا جا سکے۔
ذرائع کے مطابق وزیر بلدیات و ہاوسنگ نے کابینہ کے فیصلہ کے حوالے سے مزید کہا کہ ’غیرملکیوں کے لیے جائیداد کی خریداری کے قانون پرعمل درآمد جنوری 2026 سے کیا جائے گا۔‘تاہم اس حوالے سے آئندہ 180 دنوں میں نظام کا مسودہ سرکاری پلیٹ فارم ’استطلاع‘ (رائے شماری) پراپ لوڈ کیا جائے گا تاکہ عوامی مشاورت حاصل کی جاسکے۔
ماجد الحقیل کا کہنا تھا کہ ’غیرسعودیوں کے لیے جائداد کی خریداری کے حوالے سے قانون کی منظوری ملک کے اقتصادی و سماجی پہلووں کو مدنظر رکھتے ہوئے مخصوص شرائط و ضوابط کے تحت کی گئی ہے جس کے لیے جغرافیائی حدود کا تعین کیا جائے گا جیسا کہ ریاض اور جدہ جیسے بڑے شہروں کی حدود جبکہ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے لیے مخصوص شرائط عائد کی جائیں گی۔
وزیرسرمایہ کاری کا مزید کہنا تھا کہ ’جائداد کی خریداری کے حوالے سے منظور ہونے والے قانون کا بنیادی مقصد براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینا اور اس حوالے سے ریئل سٹیٹ مارکیٹ کو بڑھانے اور پراپرٹی ڈویلپرز کے لیے اس شعبے میں سرمایہ کاری کے اہم مواقع فراہم کرنا ہے۔‘
سعودی کابینہ نے غیرملکیوں کو جائیداد کی ملکیت دینے کے قانون کی منظوری دے دی
