یو این آئی
نئی دہلی// وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے منگل کو ہند-بحرالکاہل خطے کے پیچیدہ چیلنجوں سے مشترکہ طور پر نمٹنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس سے ایک خوشحال، محفوظ اور جامع مستقبل کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔
مسٹر سنگھ آج یہاں ہند، بحرالکاہل خطے کے ممالک کے آرمی چیفس کی 13ویں دو سالہ کانفرنس میں افتتاحی خطاب کررہے تھے۔ ہندوستانی فوج اور امریکی فوج نے مشترکہ طور پر اس سہ روزہ کانفرنس کا اہتمام کیا ہے۔ اس موقع پر چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل انل چوہان، چیف آف آرمی اسٹاف جنرل منوج پانڈے، فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل وی آر چودھری، بحریہ کے سربراہ ایڈمرل آر ہری کمار اور امریکی فوج کے سربراہ، 20 ممالک کے سربراہان اور فوج کے سربراہان نے شرکت کی۔ جس میں 35 ممالک کے نمائندے موجود تھے۔
وزیر دفاع نے اس بات پر زور دیا کہ ہند-بحرالکاہل صرف ایک سمندری خطہ نہیں ہے بلکہ ایک مکمل جیو اسٹریٹجک خطہ ہے جسے سرحدی تنازعات اور بحری قزاقی سمیت سیکورٹی چیلنجوں کے پیچیدہ ماحولیاتی نظام کا سامنا ہے۔ اس نظام میں عالمی واقعات، معاشی حالات، لوگوں کے خیالات، موسم اور زندگی کے دیگر تمام پہلو شامل ہیں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ تمام ممالک کو سمجھنا چاہیے کہ عالمی مسائل ہر ایک کو متاثر کرتے ہیں اور کوئی بھی ملک ان چیلنجز کو اکیلا حل نہیں کر سکتا۔ اس مقصد کے لیے انہوں نے وسیع تر بین الاقوامی برادری کے ساتھ آنے کی ضرورت پر زور دیا اور خدشات کو دور کرنے کے لیے سفارت کاری، بین الاقوامی تنظیموں اور معاہدوں کے ذریعے باہمی تعاون کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ان مسائل کو اقوام متحدہ کے کنونشن برائے سمندر کے قانون 1982 کو بنیاد بنا کر حل کیا جا سکتا ہے۔
وزیر دفاع نے ہندوستان کے اس موقف کو دہرایا کہ وہ مشترکہ سلامتی اور خوشحالی کے لیے آزاد، کھلے، جامع اور قواعد پر مبنی ہند-بحرالکاہل خطے کے حق میں ہے۔ ‘پڑوسی سب سے پہلے’ کے ہندوستان کے وژن کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا “انڈو پیسفک کے ساتھ ہمارے تعلقات پانچ ‘S’ احترام، بات چیت، تعاون، امن اور خوشحالی پر مبنی ہیں۔” انہوں نے کہا کہ دوست ممالک کے ساتھ مضبوط فوجی اشتراک قائم کرنے کی ہندوستان کی کوششیں نہ صرف قومی مفادات کے تحفظ کے لیے بلکہ سب کو درپیش عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے اس کے عزم کو واضح کرتی ہیں۔ آب و ہوا کی تبدیلی جیسے سب سے سنگین عالمی چیلنج کے سامنے بھی ہندوستانی مسلح افواج کسی بھی مصیبت کے وقت احساس ذمہ داری کے جذبے کے ساتھ سب سے پہلے تیار رہتی ہے۔