بی جے پی کے پراکسی امیدواروں سے ہوشیار رہنے کی ضرورت: عمر عبداللہ

File Image

عظمیٰ ویب ڈیسک
جموں/نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے جمعے کے روز کہا کہ دس سال کے عرصے کے بعد جموں وکشمیر میں اسمبلی انتخابات کا انعقاد ہورہاہے اور پہلے مرحلہ کی ووٹنگ بھی اختتام پذیر ہوئی اور اس مرحلے سے جو رپورٹیں موصول ہورہی ہیں اس میں بیشتر نشستوں پر نیشنل کانفرنس کے اُمیدوارں نے جیت درج کی ہے انہوں نے کہاکہ رہی بات دوسرے اور تیسرے مرحلے کی تو نیشنل کانفرنس ان میں بھی بہترین کارگردی کا مظاہرہ کرکے یہاں ایک دہائی سے جاری بھاجپا کی سربراہی والی بدانتظامی کا خاتمہ کرکے ہی دم لیں گے۔
ان باتوں کا اظہار این سی نائب صدر نے پیر پنچال کے مینڈھر اور کوٹرنکہ میں چناوی ریلیوں سے خطاب کے دوران کیا۔عمر عبداللہ نے کہا کہ گذشتہ10سال میں یہاں بہت کچھ بدلا، جب پچھلی بار میں مینڈھر میں اسمبلی انتخابات کیلئے مہم چلانے کیلئے آیا تھا، تب جموں وکشمیر کو خصوصی پوزیشن حاصل تھی، یہ ایک مکمل ریاست تھی، لداخ ہمارے ساتھ تھا، ہمارا پنا پرچم اور اپنا آئین تھا لیکن اس عرصے کے دوران ہم سے تمام حقوق غیر جمہوری اور غیر آئینی طور پر چھینے گئے۔
انہوں نے کہا کہ ہم مشکل دور سے گزرتے ہوئے الیکشن لڑنے کا کام کررہے ہیں لیکن کوئی ایسی چیز نہیں ہے جو تبدیل نہیں ہوسکتی، کوئی ایسا اقدام نہیں ہے جسے بدلا نہیں جاسکتا ہے،جو ہمارے ساتھ 5اگست2019کو ہوا، وہ اللہ تعلیٰ کی طرف سے کوئی فرمان نہیں تھا، وہ دلی نے ہمارے خلاف سازش رچائی۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ کل یہاں وزیر داخلہ امیت شاہ جی آنے والے ہیں، وہ یہاں آکر تین خاندانوں کیخلاف زہر افشائی کرکے نکل جائیں گے ، وہ کہیں گے کہ نیشنل کانفرنس والے ریزرویشن کو ختم کرناچاہتے ہیں کیونکہ جھوٹ کے سوا ان بی جے پی والوں کے پاس کچھ نہیں ہے،لیکن ہم اُن سے سوال کرتے ہیں کہ اگر آپ نے دفعہ370کو ختم کیا تو اس کا یہاں کے عوام کو کیا فائدہ پہنچا؟
ان کے مطابق گذشتہ10سال سے تو جموں وکشمیر پر براہ راست بھاجپاکی حکومت جاری ہے، ہمیں اس ڈبل انجن سرکاری کا کیا فائدہ پہنچا؟2014میں پہلے بی جے پی نے مفتی محمد سعید کیساتھ حکومت بنائی پھر جب وہ وفات پاگئے تو محبوبہ مفتی کیساتھ حکمرانی کی اور جب 2018میں اُن کی حکومت کو چلتا کیا پہلے ستیہ پال ملک، پھر مرمو صاحب ہوں اور اب منوج سنہا صاحب یہاں بھاجپا کے کہنے پر حکمرانی کررہے ہیں۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ بھاجپا اور اس کے پراکسیوں ووٹ ڈالنے سے پہلے اپنے ذہنوں میں ملک کی باقی ریاستوں میں مسلمانوں کے ساتھ ہورہے سلوک کو مدنظر رکھنا ضروری ہے۔ ”کیا ہم بھول جائیں گے کہ مسلمانوں کیساتھ کیا ہورہاہے، کس طرح سے یو پی میں مسجدوں اور درسگاہوں پر تالے چڑھائے جارہے ہیں اور بلڈوزر چلائے جارہے ہیں۔“عمر عبداللہ نے عوام سے اپیل کی کہ وہ نیشنل کانفرنس کے اُمیدواروں کو کامیاب بنائیں اور اپنی اس آبائی جماعت کو اپنی خدمت کرنے کا موقع فراہم کریں۔