عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی میں لیڈر آف اپوزیشن اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر رہنما سنیل شرما نے نیشنل کانفرنس پر سخت تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا کہ بجٹ اجلاس کے آخری تین دنوں کے دوران این سی نے اسمبلی کی کارروائی میں رخنہ ڈالا۔
ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شرما نے کہا، بجٹ سیشن کے آخری تین دنوں میں این سی نے اسمبلی کو چلنے نہیں دیا۔ ہم عوامی مسائل اٹھانا چاہتے تھے لیکن انہوں نے ہنگامہ کرکے ہمیں بولنے نہیں دیا۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی مرکزی حکومت جموں و کشمیر کی ہمہ جہت ترقی کے لیے پرعزم ہے۔ تمام مرکزی اسپانسر شدہ اسکیمیں بغیر کسی رکاوٹ کے جاری رہیں گی، اور ہم ہر طبقے کو ان سے فائدہ پہنچا رہے ہیں۔
امن و امان کے حوالے سے بی جے پی کے مؤقف کو دہراتے ہوئے شرما نے کہا، ہم پتھراؤ، ہڑتالوں اور تشدد کی واپسی کی اجازت نہیں دیں گے۔ حالات کافی بہتر ہو چکے ہیں۔ اسکول کھلے ہیں، ہڑتالیں نہیں ہیں، اور سرینگر کا ڈاؤن ٹاؤن، جو پہلے بند رہتا تھا، اب معمول پر ہے۔
این سی قیادت پر براہِ راست تنقید کرتے ہوئے شرما نے کہا، یہ اکثر کہتے ہیں کہ 10 ہزار کارکن مارے گئےلیکن یہ ہلاکتیں فاروق عبداللہ اور عمر عبداللہ کے دور حکومت میں ہوئیں۔ جب سے امن و امان وزارت داخلہ کے ماتحت آیا ہے، ایک بھی این سی کارکن کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ این سی کارکنوں کے قتل کی تحقیقات ہونی چاہیے۔ این سی کو یا تو تسلیم کرنا چاہیے کہ وہ اپنے کارکنوں کو تحفظ دینے میں ناکام رہے، یا یہ بتانا چاہیے کہ وہ سازش میں شامل تھے،”
شرما کا کہنا تھا کہ این سی اور پی ڈی پی نے پبلک سیفٹی ایکٹ (PSA) کا استعمال بے گناہ جانیں بچانے کے بجائے شرپسندوں کو کھلا چھوڑنے کے لیے کیا، جس کی وجہ سے عام شہری مارے گئے۔ یہ سب علیحدگی پسندوں کو خوش کرنے کے لیے کیا گیا۔ اس کے برعکس، بی جے پی حکومت نے ایسے عناصر کو جیل میں ڈال کر عوام کی جانیں بچائیں۔
ریاستی حیثیت کی بحالی کے این سی کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے شرما نے کہا، ریاستی حیثیت بی جے پی کے بیانیے کا حصہ ہے، این سی کا نہیں۔ عمر عبداللہ لوگوں کو گمراہ نہ کریں۔ ریاستی حیثیت مناسب وقت پر بحال کی جائے گی۔ اسمبلی میں مذہبی اور اشتعال انگیز نعرے لگانے سے یہ عمل تیز نہیں ہوگا۔
انہوں نے مزید الزام لگایا کہ این سی قائدین اسمبلی کے اندر مذہبی جذبات کو ابھارنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اسمبلی بحث اور قانون سازی کی جگہ ہے، مذہبی نعرے لگانے کی نہیں۔ کیا وہ فرقہ واریت کو ہوا دینا چاہتے ہیں؟انہوں نے سوال کیا۔
گزشتہ تنازعات کا حوالہ دیتے ہوئے شرما نے یاد دلایا، جب مرحوم مفتی محمد سعید وزیر اعلیٰ بنے تو انہوں نے علیحدگی پسند رہنما مسرت عالم کو رہا کیا۔ اس وقت این سی کارکنوں نے اس کی رہائی کا جشن منایا۔
شرما نے کہا کہ ملی ٹینسی کو جنگلات تک محدود کر دیا گیا ہے۔ ملی ٹینسی اور انتشار میں فرق ہوتا ہے۔ اب امن قائم ہو چکا ہے اور ملی ٹینٹ جنگلات میں دھکیل دیے گئے ہیں۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ بی جے پی امن کے قیام اور تحفظ کے لیے پرعزم ہے۔ آج این سی کے رہنماؤں کی قبروں کی بھی سیکورٹی فورسز حفاظت کر رہی ہیں۔ یہ خود اس بات کا ثبوت ہے کہ ہم نے کتنا ترقی کی ہے۔ کاروبار چل رہے ہیں، اسکول کھلے ہیں، اور زمینی سطح پر تبدیلی واضح ہے۔