عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/نیشنل کانفرنس کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر میں خواتین کی بااختیاری اور سماجی و سیاسی شراکت داری کو یقینی بنانے میں نیشنل کانفرنس نے ہمیشہ کلیدی اور ناقابل فراموش کردار ادا کیا ہے۔
پارٹی ہیڈ کواٹر نوائے صبح سری نگر میں خواتین ونگ کی ایک خصوصی تقریب سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک دہائی کے دوران جموں و کشمیر جن غیر یقینی حالات، بے چینی اور معاشی دباؤ سے گزرا ہے، اس کا سب سے زیادہ اثر خواتین پر پڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس نے اپنے منشور میں عوام کو ریلیف دینے اور خصوصاً خواتین کو درپیش چیلنجوں کا حل نکالنے کا وعدہ کیا ہے، اور آئندہ حکومت ان وعدوں کو پورا کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھے گی۔
انہوں نے کہا، ’مرد اور عورت سماج کے دو پہیے ہیں، اور خواتین کے بغیر سماج ادھورا ہے۔ نیشنل کانفرنس اس حقیقت کو نہ صرف تسلیم کرتی ہے بلکہ عملاً اسے یقینی بنانے کے لیے ہمیشہ کوشاں رہی ہے۔‘ڈاکٹر فاروق نے نیشنل کانفرنس کے بانی شیخ محمد عبداللہ اور بیگم اکبر جہاں کی خدمات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے خواتین کی تعلیم، سیاسی شمولیت اور سماجی اصلاحات میں نمایاں کردار ادا کیا۔
1940 کی دہائی میں پیش کردہ نیا کشمیر منشور کو ایک انقلابی دستاویز قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ پہلا ایسا خاکہ تھا جس میں خواتین کو مساوی حقوق کی ضمانت دی گئی۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے خواتین کارکنوں پر زور دیا کہ وہ آنے والے پنچایتی اور بلدیاتی انتخابات کے لیے ابھی سے تیاری شروع کریں اور ایسے باصلاحیت، تعلیم یافتہ اور عوامی اعتماد رکھنے والے امیدوار سامنے لائیں جو مقامی سطح پر مؤثر قیادت فراہم کر سکیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں صرف اُن لوگوں کی نمائندگی نہیں کرنی جنہوں نے ہمیں ووٹ دیا، بلکہ اُن کی بھی خدمت کرنی ہے جنہوں نے ہمیں ووٹ نہیں دیا۔ یہی جمہوری طرزِ حکمرانی کا اصل فلسفہ ہے۔
خواتین کی بااختیاری میں نیشنل کانفرنس کا رول ناقابل فراموش : ڈاکٹر فاروق عبداللہ
