سرینگر// نیشنل کانفرنس کے رہنما اور ایم ایل اے حضرت بل، سلمان علی ساگر نے پارٹی کے رکن پارلیمنٹ آغا روح اللہ کی قیادت میں ریزرویشن پالیسی کے خلاف ہونے والے طلبہ احتجاج پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ احتجاج نیشنل کانفرنس کی جانب سے نہیں بلکہ آغا روح اللہ کا انفرادی عمل تھا، جس نے پارٹی مخالفین کو سیاسی فائدہ اٹھانے کا موقع فراہم کیا۔
پارٹی کے مرکزی دفتر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سلمان ساگر نے کہا، “پارٹی کی جانب سے کسی بھی مظاہرے یا احتجاج کے لیے قیادت کی منظوری ضروری ہوتی ہے۔ کل کا احتجاج نہ تو ڈاکٹر فاروق عبداللہ، نہ ہی عمر عبداللہ یا جنرل سیکریٹری کے دفتر کی ہدایت پر ہوا۔ یہ مکمل طور پر آغا روح اللہ کا ذاتی اقدام تھا”۔
سلمان ساگر نے کہا کہ یہ احتجاج مخالف سیاسی قوتوں کا پلیٹ فارم بن گیا، جس میں اپوزیشن رہنما اور قانون ساز شامل تھے۔ انہوں نے کہا، “بدقسمتی سے، ہمارے ایک ایم پی کی موجودگی نے ان عناصر کو فائدہ اٹھانے کا موقع دیا۔ اس طرح کی سرگرمیاں نہ صرف غیر ضروری ہوتی ہیں بلکہ پارٹی کے اتحاد اور ساکھ کو بھی نقصان پہنچا سکتی ہیں”۔
انہوں نے مزید کہا کہ نیشنل کانفرنس اوپن میرٹ کیٹیگری کے طلباء کے مسائل کو سمجھتی ہے اور ان کے ساتھ کھڑی ہے۔ انہوں نے کہا، “ہم طلبہ کے مسائل ان کی آبادی کی شرح کے مطابق حل کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن ہم اس مسئلے پر سیاست کرنے کی اجازت نہیں دیں گے”۔
سلمان نے احتجاج کو “ڈرامہ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ کچھ سیاسی عناصر کی جانب سے پوائنٹ سکورنگ کی کوشش تھی۔ “جن لوگوں کا عوامی حمایت سے کوئی تعلق نہیں، جنہیں الیکشن میں بمشکل 200 ووٹ ملے، وہ ہزاروں یا لاکھوں کی نمائندگی کا دعویٰ کر رہے ہیں۔ یہ رویہ حقیقی کوششوں کو نقصان پہنچاتا ہے”۔
سلمان ساگر نے پارٹی کارکنوں کو یقین دلایا کہ نیشنل کانفرنس کی قیادت، خصوصاً عمر عبداللہ کی سربراہی میں، اوپن میرٹ کے طلباء کے مسائل کو ریزرویشن پالیسی کے ذریعے حل کرے گی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز آغا روح اللہ نے وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ کے باہر ایک احتجاج کی قیادت کی تھی، جسے پارٹی کے اصولوں اور نظم و ضبط کی خلاف ورزی قرار دیا جا رہا ہے۔ یہ اقدام پارٹی کے اندرونی اختلافات کو ظاہر کرتا ہے اور قیادت کے لیے چیلنج پیدا کر سکتا ہے۔
“محض ڈرامہ”: ریزرویشن پالیسی پر آغا روح اللہ کی قیادت میں احتجاج پر این سی کا اظہارِ برہمی
