عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کے خاتمے کی چھٹی برسی کے موقع پر نیشنل کانفرنس کی جانب سے منگل کو سرینگر سمیت تمام اضلاع میں احتجاجی مظاہرے منعقد کیے گئے، تاہم پولیس نے مرکزی ریلی کو لال چوک کی طرف بڑھنے سے روک دیا۔پارٹی ترجمان کے مطابق سرینگر میں نیشنل کانفرنس کی طرف سے لال چوک کی طرف نکالی جانے والی احتجاجی ریلی کو پولیس اور سیکورٹی فورسز نے طاقت کے بل پر روک دیا۔ مظاہرین جیسے ہی پارٹی ہیڈکوارٹر نوائے صبح سے نکلے، فورسز نے ان کی پیش قدمی کو ناکام بنایا۔
احتجاجی ریلی کی قیادت صدرِ صوبہ کشمیر ایڈوکیٹ شوکت احمد میر نے کی، جب کہ اس موقع پر سینئر پارٹی لیڈران اور سابق اراکینِ اسمبلی چودھری محمد رمضان، ایڈوکیٹ شمیمہ فردوس (ایم ایل اے حبہ کدل)، احسان پردیسی (ایم ایل اے لالچوک)، ڈاکٹر سجاد شفیع (ایم ایل اے اوڑی)، سلمان علی ساگر (ایم ایل اے حضرت بل) اور پارٹی کے ریاستی ترجمان عمران نبی ڈار بھی موجود تھے۔پارٹی لیڈران نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پانچ اگست 2019 کو دفعہ 370 اور 35-A کی منسوخی ایک یکطرفہ، غیر جمہوری اور غیر آئینی فیصلہ تھا، جو جموں و کشمیر کے عوام سے دہلی سرکار کے وعدوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے متعدد فیصلوں میں ان دفعات کو ناقابل تنسیخ قرار دیا ہے، لیکن بی جے پی حکومت نے پارلیمانی اکثریت کا غلط استعمال کرکے جموں و کشمیر کو اس کے آئینی حقوق سے محروم کیا۔پارٹی قائدین نے کہا کہ پانچ اگست، ریاست جموں و کشمیر کی تاریخ میں ایک سیاہ دن ہے، جو عوام کی بے اختیاری، ناانصافی اور آئینی جارحیت کی علامت بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لداخ سے لے کر لکھن پور تک عوام آج بھی ان فیصلوں کو مسترد کرتے ہیں اور اپنے حقوق کی فوری بحالی چاہتے ہیں۔
نیشنل کانفرنس لیڈران نے اعلان کیا کہ پارٹی آئندہ بھی جمہوری، قانونی اور پرامن طریقے سے ریاستی درجے اور خصوصی حیثیت کی بحالی کے لیے جدوجہد جاری رکھے گی۔ انہوں نے کہا کہ نظر بندیاں، گرفتاریاں اور سیاسی دباؤ ہماری آواز کو دبانے میں ناکام رہیں گے۔نیشنل کانفرنس کے ترجمان نے الزام لگایا کہ آج کے روز بیشتر نیشنل کانفرنس لیڈران کو گھروں میں نظر بند رکھا گیا اور انہیں ہیڈکوارٹر آنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ تاہم کارکنوں کی بڑی تعداد نے نوائے صبح پارٹی دفتر کے باہر جمع ہو کر احتجاج درج کیا۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں جمہوریت کا گلا گھونٹا جا رہا ہے، اور عوام کو پرامن احتجاج کے حق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔
پانچ اگست کے فیصلوں کے خلاف نیشنل کانفرنس کا احتجاج
