عظمیٰ ویب ڈیسک
نئی دہلی/ایمز دہلی کے ماہرین کی ایک پانچ رکنی ٹیم نے راجوری پہنچ کر 11مریضوں سے ملاقات کی اور صورتحال کاسے متعلق معلومات حاصل کر کے ریکارڈ محفوظ کر لیا ۔قابل ذکر ہے کہ اِس دوران متاثرہ گھروں اورآس پاس کے علاقوں سے نمونے جمع کیے جائیں گے اوراِن زہریلا ہونے کی وجہ جاننے کے لیے جانچے جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق طبی ماہرین دوسرے گاؤں کے مکینوں کیساتھ بھی بات چیت کریں گے۔
واضح رہے راجور ی بڈھال کی صورتحال کو جاننے کیلئے طبی ماہرین پر مشتمل پانچ رکنی ایمزکی ٹیم سربراہی ڈاکٹر ایم سرینواس کر رہے ہیں۔ ٹیم میں ڈاکٹر اے شریف، پروفیسر کلینکل ٹاکسیکولوجی، ڈاکٹر شیلیندر کمار، ایڈیشنل پروفیسر، اینستھیزیا اور کریٹیکل کیئر، ڈاکٹر جماحد نیئر، ایڈیشنل پروفیسر، ایمرجنسی میڈیسن، ڈاکٹر جگدیش پرساد مینا، ایڈیشنل پروفیسر، ڈاکٹر جگدیش پرساد مینا پیڈیاٹرکس، اور ڈاکٹر جاوید قادری، اسسٹنٹ پروفیسرشامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق، ٹیم جمعہ کی شب راجوری پہنچی، گورنمنٹ میڈیکل کالج (جی ایم سی) میں مریضوں اور ان کے رشتہ داروں سے بات چیت کی، اور پورے واقعہ کے بارے میں کئی سوالات کئے۔انہوں نے کچھ زیر نگرانی مریضوں کا معائنہ بھی کیا ۔ایمزدہلی کی ٹیم کے علاوہ، پی جی آئی چندی گڑھ کے ماہرین کی ایک ٹیم بھی بڈھال صورتحال کی تحقیقات کر رہی ہے۔
دریں اثناگزشتہ 9روز سے بڈھال گاؤں سے کوئی نیا کیس سامنے نہیں آیا ہے۔صورتحال کو کم کرنے اور مزید ہلاکتوں کو روکنے کے لیے، 364 افراد پر مشتمل 87 خاندانوں کو گاؤں سے راجوری کے تین الگ تھلگ مراکز – گورنمنٹ نرسنگ کالج، گورنمنٹ بوائز ہائر سیکنڈری اسکول، اور گورنمنٹ میڈیکل کالج میں منتقل کیا گیا جہاں وہ طبی ماہرین کی زیر نگرانی میں ہیں۔
بڈھال میں بقیہ 808 گھرانوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیےگاؤں کو 14 کلسٹروں میں تقسیم کیا گیا ہے جن کی نگرانی 182 عہدیداروں کی کثیر محکمہ جاتی ٹیمیں کر رہی ہے ۔ذرائع کے مطابق گاؤں کی تمام دکانیں اور اداروں کو سیل کر دیا گیا ہے، اور سخت نگرانی میں راشن فراہم کیا جا رہا ہے۔دور دراز گاؤں کو کنٹینمنٹ زون قرار دے دیا گیا ہے اور تمام سرکاری اور نجی اجتماعات پرتاحال قدغن لگائی گئی ہے ۔