عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/ کشمیر میں گوشت بحران مزید شدت اختیار کر گیا ہے کیونکہ قصابوں کی ہڑتال بدھ کو مسلسل پانچویں دن میں داخل ہو گئی، جس کے باعث بازاروں میں گوشت کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے اور شادی کی تیاریاں کرنے والے خاندانوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
یہ ہڑتال کشمیر مٹن ڈیلرز ایسوسی ایشن کی قیادت میں جاری ہے جس نے وادی بھر میں گوشت کی سپلائی کو تقریباً مکمل طور پر بند کر دیا ہے۔
مٹن ڈیلرز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری،مہراج الدین گنائی نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں ڈیلروں کو درپیش بنیادی مسائل کو حل کرنے میں حکومت مکمل طور پر ناکام رہی ہے۔ “ہم نے پنجاب میں حکام سے رابطہ کرنے کی کوشش کی، لیکن کوئی ہماری بات سننے کو تیار نہیں۔گنائی نے کہاکہ ہمارے ٹرانسپورٹرز اور ڈیلرز کو ہائی ویز پر بھتہ خوری، دھمکیوں اور ہراسانی کا سامنا ہے، لیکن حکام نے آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔
ڈیلروں کا کہنا ہے کہ تمام ٹیکس اور ڈیوٹیاں ادا کرنے کے باوجود انہیں پنجاب سے کشمیر لائیو اسٹاک کی ترسیل کے دوران بے جا طور پر روکا اور لوٹا جا رہا ہے۔ ایک احتجاجی ڈیلر نے کہا“ہم کسی رعایت کی درخواست نہیں کر رہے، صرف ایک منصفانہ اور محفوظ نظام چاہتے ہیں تاکہ اپنا کاروبار جاری رکھ سکیں۔
ہڑتال نے لوگوں کی پریشانیوں میں اضافہ کر دیا ہے کیونکہ کشمیر میں شادیوں کا موسم اپنے عروج پر ہے۔ ایک سرینگر کے کیٹرر نے کہا اگر ہڑتال جاری رہی تو یہ شادیوں پر براہ راست اثر ڈالے گی۔ وازوان کے لیے مٹن لازمی ہے۔ یہ رکاوٹ ناقابل برداشت ہے۔
دریں اثنا، حکومت کی طرف سے پنجاب حکومت سے بات چیت کے لیے بنائی گئی تین رکنی کمیٹی ابھی تک پنجاب روانہ نہیں ہوئی ہے۔
کشمیر میں قصابوں کی ہڑتال پانچویں روز میں داخل، سپلائی کا نظام بری طرح متاثر
