عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/متحدہ مجلسِ علماء جموں و کشمیر، جس میں وادی کی تمام اہم دینی، مسلکی اور فکری تنظیمیں شامل ہیں، نے ایک دردمندانہ اپیل جاری کرتے ہوئے وادی کے تمام معزز علمائے کرام، خطباء، ذاکرین اور مذہبی رہنماؤں سے کہا ہے کہ وہ اپنے بیانات اور خطابات میں مکمل بردباری، احتیاط اور ذمہ داری کا مظاہرہ کریں تاکہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی، اتحاد اور بھائی چارے کی فضاء متاثر نہ ہو۔اعلامیے میں مجلس نے واضح کیا ہے کہ اہلِ بیت اطہار اور صحابہ کرام کی عظمت و حرمت ایمان کا جزوِ لازم ہے اور ان کے خلاف کسی بھی قسم کی گستاخی یا غیر محتاط زبان نہ صرف ناقابلِ برداشت ہے بلکہ شرپسند عناصر کے ایجنڈے کو تقویت دینے کے مترادف ہے۔
بیان میں افسوس ظاہر کیا گیا ہے کہ حال ہی میں ایک بااثر شخصیت کی جانب سے صحابہ کرام کے بارے میں نازیبا اور غیر ذمہ دارانہ بیان سامنے آیا ہے، جس سے مسلمانوں کے جذبات کو شدید ٹھیس پہنچی ہے۔ مجلس نے اس شخصیت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوراً اپنے بیان کی وضاحت پیش کریں تاکہ پیدا شدہ رنجش اور انتشار کا ازالہ ممکن ہو سکے۔
مجلسِ علماء نے اس بات پر زور دیا کہ وہ اپنے قیام سے ہی مسالکی ہم آہنگی، ملی اتحاد اور مذہبی رواداری کے فروغ کے لیے کوشاں رہی ہے، اور یہ ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے کہ اس پاکیزہ روایت کو قائم رکھا جائے۔ مجلس نے خطباء اور ذاکرین سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنی تقریروں میں ایسے کسی بھی جملے یا اشارے سے گریز کریں جو کسی مسلک کے خلاف نفرت یا تعصب پیدا کرے۔
بیان میں مقامی میڈیا اداروں اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے بھی اپیل کی گئی ہے کہ وہ مذہبی حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے ایسے مواد کی اشاعت اور تشہیر میں بھرپور احتیاط برتیں، تاکہ معاشرے میں افہام و تفہیم اور اتحاد کی فضا کو برقرار رکھا جا سکے۔
بیان کے اختتام پر دعا کی گئی کہ اللہ تعالیٰ امت مسلمہ کو بالعموم اور وادی کشمیر کو بالخصوص امن، اتحاد، اتفاق اور بھائی چارہ عطا فرمائے۔واضح رہے کہ متحدہ مجلسِ علماء جموں و کشمیر میں وادی کی تقریباً تمام معروف دینی، فکری، سماجی اور ملی تنظیمیں شامل ہیں، جن میں انجمن اوقاف جامع مسجد، دارالعلوم رحیمیہ، مسلم پرسنل لاء بورڈ کشمیر، انجمن شرعی شیعان، جمعیت اہلحدیث، کاروان اسلامی، انجمن حمایت الاسلام، مجلس علمائے امامیہ، انجمن علما و ائمہ مساجد جموں و کشمیر، اور دیگر درجنوں تنظیمیں شامل ہیں۔
متحدہ مجلسِ علماء جموں و کشمیر کی اپیل: انتشار سے گریز کیا جائے
