عظمیٰ ویب ڈیسک
پونچھ// پونچھ کے بفلیاز علاقے میں جاری آپریشن کے دوران حراست میں لئے گئے مقامی شہریوں کی لاشیں ملنے کے بعد صورتحال کی کشیدگی اور جاری آپریشن کو مدِ نظر رکھ کر پونچھ اور راجوری اضلاع میں موبائل انٹرنیٹ خدمات کو معطل کر دیا گیا ہے۔
جڑواں سرحدی اضلاع میں موبائل انٹرنیٹ خدمات کی معطلی فوج کی طرف سے پوچھ گچھ کے لیے مبینہ طور پر حراست میں لئے گئے تین افراد کی پراسرار موت کے بعد ہوئی۔ اس دوران مشتبہ افراد پر مبینہ طور پر سیکورٹی فورسز کی جانب سے کئے جانے والے تشدد کی ویڈیوز انٹرنیٹ پر وائرل ہو رہی ہیں، جس کی وجہ سے علاقے میں سخت غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔
اگرچہ فوج اور سول حکام دونوں زمینی صورتحال پر خاموش ہیں، سرکاری ذرائع نے بتایا کہ افواہ پھیلانے والوں کو روکنے اور شرپسندوں کو امن و امان کا کوئی مسئلہ پیدا کرنے سے روکنے کے لیے احتیاطی اقدام کے طور پر پونچھ اور راجوری اضلاع میں موبائل انٹرنیٹ خدمات کو معطل کر دیا گیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ فوج، پولیس اور سول افسران صورتحال کی نگرانی کر رہے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ امن برقرار رکھنے کے لیے اضلاع کے حساس مقامات پر اضافی پولیس اور نیم فوجی اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ تین سے چار بھاری ہتھیاروں سے لیس دہشت گردوں نے جمعرات کی دوپہر پونچھ کے سرنکوٹ پولیس تھانہ کے دائرہ اختیار میں دھیرہ کی گلی اور بفلیاز کے درمیان دھتیار موڑ پر فوج کی ایک جپسی اور ایک ٹرک کو نشانہ بنایا، جس میں پانچ فوجی ہلاک اور دو دیگر زخمی ہوئے۔
حملے کے بعد، دہشت گردوں نے مبینہ طور پر کم از کم دو فوجیوں کی لاشوں کو مسخ کر دیا اور ان میں سے کچھ کے ہتھیار لے گئے۔
عہدیداروں نے بتایا کہ حملے کے فوراً بعد گھنے جنگلاتی علاقوں میں ایک بڑے پیمانے پر تلاشی مہم شروع کی گئی تھی، جس میں راجوری کے قریبی تھنہ منڈی کو بھی شامل کیا گیا تھا لیکن اب تک فرار ہونے والے دہشت گردوں کے ساتھ کوئی تازہ رابطہ نہیں ہوا۔
جمعرات کے حملے کے سلسلے میں فوج کی طرف سے پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیے گئے تین افراد کی جمعہ کو پراسرار طور پر موت ہو گئی۔ ذرائع نے بتایا کہ ان کی لاشوں کو آخری رسومات کے لیے ان کے اہل خانہ کے حوالے کر دیا گیا ہے کیونکہ ان کی موت کی تحقیقات جاری ہیں۔
متوفین کی شناخت محفوظ حسین (43)، محمد شوکت (27) اور شبیر احمد (32) جو بفلیاز کے ٹوپا پیر گاو¿ں کے طور پر ہوئی ہے تاہم فوری طور پر ان کی موت کی وجہ معلوم نہیں ہوسکی ہے۔