عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/جموں و کشمیر کی سنی اور شیعہ مذہبی تنظیموں کی نمائندہ تنظیم متحدہ مجلس علماء کا ایک اہم اجلاس سرینگر میں منعقد ہوا، جس میں مولوی عمران رضا انصاری کے حالیہ اشتعال انگیز اور غیر ذمہ دارانہ بیانات، عوامی ردعمل اور سوشل میڈیا پر اس کے اثرات کا سنجیدگی سے جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں میر واعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق، مفتی ناصر الاسلام، آغا سید حسن الموسوی، مولانا مسرور عباس انصاری، آغا سید محمد ہادی، مفتی نذیر احمد قاسمی، مولانا شوکت کینگ، مفتی محمد یعقوب بابا اور مولانا رحمت اللہ قاسمی شریک ہوئے۔
اجلاس میں متفقہ طور پر اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ صحابہ کرامؓ اور اہل بیت اطہارؓ کا احترام و تقدس تمام مسلمانوں کے لیے ایمان کا بنیادی جزو ہے۔ ان مقدس ہستیوں کے خلاف کسی بھی قسم کی گستاخی، اشتعال انگیزی یا تنقیص ناقابل برداشت ہے۔
متحدہ مجلس علماء نے اس بات پر زور دیا کہ امت مسلمہ کے اندر موجود فقہی اور مسلکی تنوع کو اختلاف و انتشار کا ذریعہ نہیں بنایا جا سکتا۔ کشمیر میں مسلمانوں کی صدیوں پر محیط باہمی احترام اور پرامن بقائے باہمی کی روایت ایک دینی اور اخلاقی فریضہ ہے، اور اس وحدت کو نقصان پہنچانے کی کسی بھی کوشش کا سختی سے مقابلہ کیا جائے گا۔
اجلاس میں سینئر شیعہ علماء خصوصاً آغا سید حسن الموسوی، مولوی مسرور عباس انصاری، اور آغا سید محمد ہادی الموسوی کے اصولی مؤقف کا خیرمقدم کیا گیا، جنہوں نے واضح کیا کہ مولوی عمران رضا انصاری کے بیانات ان کے ذاتی خیالات ہیں اور شیعہ مسلک کی تعلیمات یا عقائد کی نمائندگی نہیں کرتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس قسم کے بیانات معتبر شیعہ مراجع، بشمول محترم آیت اللہ علی خامنہ ای اور محترم آیت اللہ علی سیستانی کے مطابق صریحاً ممنوع اور ناقابل قبول ہیں۔
اجلاس میں طے کیا گیا کہ اس معاملے کی سنجیدگی کے پیش نظر ایک اعلیٰ اختیاراتی پینل تشکیل دیا جائے گا، جس کی صدارت مفتی اعظم جموں و کشمیر مفتی ناصر الاسلام کریں گے۔ یہ پینل مولوی عمران رضا انصاری کو طلب کر کے ان کے بیانات پر وضاحت طلب کرے گا۔ اس کے علاوہ ان افراد کو بھی طلب کیا جائے گا جنہوں نے سوشل میڈیا یا دیگر پلیٹ فارمز پر اہل بیتؓ کے خلاف نامناسب زبان استعمال کی ہے۔پینل میں آغا سید حسن الموسوی، مفتی نذیر احمد قاسمی، آغا سید محمد ہادی اور مفتی محمد یعقوب بابا شامل ہوں گے۔
متحدہ مجلس علماء نے تمام ائمہ، خطباء اور مبلغین سے اپیل کی کہ وہ منبر و محراب کے تقدس کا خیال رکھتے ہوئے اپنے بیانات میں ذمہ داری کا مظاہرہ کریں، کسی بھی فقہی یا مسلکی مکتب فکر کے خلاف زبان درازی سے پرہیز کریں اور اتحاد، باہمی احترام اور اسلامی اقدار کو فروغ دیں۔
یہ بھی واضح کیا گیا کہ جو افراد یا گروہ ان رہنما اصولوں کی خلاف ورزی کریں گے، ان کا سماجی بائیکاٹ کیا جائے گا۔ مسلم امہ کا اتحاد اور اس کی عزت ایک مقدس اور غیر مشروط ذمہ داری ہے۔اجلاس کے اختتام پر یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ آئندہ دنوں میں متحدہ مجلس علماءکی تمام شریک تنظیموں کا ایک وسیع تر اجلاس طلب کیا جائے گا تاکہ ان فیصلوں پر عمل درآمد یقینی بنایا جا سکے۔
آخر میں مجلس نے تمام علماء، خطباء، اور عام مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ دانشمندی، صبر اور ذمہ داری کا مظاہرہ کریں۔ صحابہ کرامؓ اور اہل بیتؓ کا احترام ہماری سرخ لکیر ہے، اور امت کا اتحاد وہ امانت ہے جسے ہم سب کو محفوظ رکھنا ہے۔