عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/جموں و کشمیر اسمبلی میں بدھ کے روز بڈھال ، راجوری میں ہونے والی پراسرار اموات کے معاملے پرسی بی آئی سے تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا۔ حکومت نے ایوان کو آگاہ کیا کہ علاقے سے جمع کیے گئے نمونوں میں مختلف زہریلے مادے پائے گئے ہیں۔
ایم ایل اے بدھل جاوید اقبال چودھری نے اپنے حلقے میں ہونے والی ان اموات کی وضاحت کے لیے سی بی آئی انکوائری کا مطالبہ کیا۔
چودھری نے دعویٰ کیا کہ نمونوں میں مختلف زہریلے مادے پائے گئے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ ان افراد کو ایک بڑی مقدار میں زہر دیا گیا تھا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ یہ اموات جموں و کشمیر میں خرمن امن میں خلل ڈالنے کی ایک بڑی سازش کا حصہ ہیں۔
انہوں نے مزید کہا،ان اموات کو کولگام اور کٹھوعہ میں ہونے والے واقعات سے الگ نہیں دیکھا جانا چاہیے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ امن کو خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے اس معاملے کی گہرائی سے تحقیقات کا مطالبہ کیا تاکہ اصل حقائق سامنے آ سکیں۔
سرنکوٹ کے ایم ایل اے چودھری محمد اکرم نے بھی سی بی آئی انکوائری کے مطالبے کی حمایت کی، جبکہ سی پی آئی (ایم) کے ایم ایل اے محمد یوسف تاریگامی نے بھی اس معاملے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ان اموات کے پیچھے چھپے نادیدہ ہاتھوں کو بے نقاب کرنا ضروری ہے۔
انھوں نے کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ ان اموات کی اصل وجہ اب تک معلوم نہیں ہو سکی۔ آج جو کچھ بدھل میں ہوا، وہ کل کسی اور جگہ بھی ہو سکتا ہے۔وزیر صحت و طبی تعلیم سکینہ ایتونے جواب دیتے ہوئے کہا، ہم نے اپنی طرف سے ہر ممکن کوشش کی ہے، مگر ہوم ڈپارٹمنٹ ہمارے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔
انہوں نے ایوان کو بتایا کہ ہوم ڈپارٹمنٹ کی جانب سے تحقیقات جاری ہیںاور جیسے ہی تحقیقات مکمل ہوں گی، مزید اقدامات کیے جائیں گے۔ انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ ان اموات کی وجہ کوئی بیماری نہیں ہے۔
اپنے تحریری جواب میں، وزیر نے انکشاف کیا کہ کلینیکل رپورٹس، لیبارٹری تحقیقات، اور ماحولیاتی نمونوں سے یہ ثابت ہوا ہے کہ یہ اموات کسی بیکٹیریل یا وائرل بیماری کے باعث نہیں ہوئیں۔
پی جی آئی ایم ای آر چندی گڑھ کی رپورٹ کے مطابق، متاثرین کے جسم میں ’’ایلومینیم اور کیڈمیم‘‘کے نشانات پائے گئے، جبکہ سی ایف ایس ایل چندی گڑھ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ تمام 17 جاں بحق افراد کے جسم میں کلورفینیپر نامی زہریلا مادہ پایا گیا۔