عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/سرینگر کو سمارٹ سٹی بنانے سے پہلے کیا اسے بدبو سے پاک اور قابلِ رہائش بنایا جا سکتا ہے؟” — یہ سوال کشمیر کے اعلیٰ دینی رہنما میرواعظ عمر فاروق نے اٹھایا جب انہوں نے سرینگر کے اچھن کوڑے کے ڈھیر سے پیدا ہونے والے صحت اور ماحولیاتی بحران پر شدید تشویش ظاہر کی۔
میرواعظ نے سوشل میڈیا کے ذریعے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اچھن لینڈ فل کے اردگرد علاقوں میں بدبو اور خراب حالاتِ زندگی اب ناقابلِ برداشت بن چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صورتحال اتنی خراب ہو گئی ہے کہ وہ خود اور دوسرے شہری جو اس جگہ سے دور رہتے ہیں، خاص طور پر شام کے وقت بدبو محسوس کر رہے ہیں۔
آر ٹی آئی کارکن راجہ مظفر کی طرف سے فراہم کردہ معلومات کے مطابق، اس جگہ پر 11 لاکھ میٹرک ٹن سے زیادہ پرانا کوڑا جمع ہے، جب کہ روزانہ مزید 550 ٹن کوڑا وہاں ڈالا جا رہا ہے۔ قریبی رہائشی علاقوں میں سانس کی بیماریوں، جلدی انفیکشنز اور دیگر طبی مسائل میں اضافہ رپورٹ ہوا ہے، جنہیں مقامی محلہ کمیٹیاں ایک “مکمل عوامی صحت کی ایمرجنسی” قرار دے رہی ہیں۔
میرواعظ نے انکشاف کیا کہ متاثرہ شہریوں اور مقامی نمائندوں نے حال ہی میں ان سے ملاقات کی اور انہیں درخواست کی کہ وہ اس مسئلے کو جامع مسجد سرینگر کے منبر سے اُٹھائیں۔ میرواعظ نے کہا، “ان شاء اللہ، میں اس جمعے کو یہ مسئلہ اُٹھاؤں گا۔” انہوں نے مزید کہا کہ سرینگر میونسپل کارپوریشن (SMC) کو اس بحران کا بخوبی علم ہے، مگر اب تک کوئی مؤثر کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔
یہ بیان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب سرینگر کی شہری انتظامیہ “سمارٹ سٹی” منصوبے کو فروغ دے رہی ہے۔ میرواعظ کی تنقید اس تضاد پر مرکوز ہے جو شہر کے برانڈنگ اور شہریوں کے زمینی حالات کے درمیان پایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا، “اب وقت آ گیا ہے کہ سرینگر کو واقعی قابلِ رہائش بنایا جائے، بجائے اس کے کہ اسے صرف ظاہری طور پر سمارٹ بنایا جائے۔