ضلع ہسپتال کولگام میں طبی عملہ کی مبینہ لاپرواہی سے کمسن ازجان، تحقیقات شروع

عظمیٰ ویب ڈیسک

کولگام// ضلع ہسپتال کولگام میں 6سالہ بچے کی موت کے بعد کے اہل خانہ اور دیگر لوگوں نے الزام لگایا کہ کمسن لڑکے کی موت ہسپتال میں طبی عملے کی مبینہ لاپرواہی کی وجہ سے ہوئی ہے۔
اسی دوران کولگام کے تحصیلدار سمیت افسران نے متوفی کے اہل خانہ سے ملاقات کی اور واقعہ کی تحقیقات کا یقین دلایا۔ حکام نے اہل خانہ کو یقین دلایا کہ جو بھی قصوروار پایا جائے گا اُس کے خلاف کاروائی کی جائے گی۔
متوفی ابو طلحہ ولد توصیف احمد گنائی کے اہل خانہ سمیت کم از کم چھ خاندانوں نے الزام لگایا کہ لڑکا ہسپتال میں طبی غفلت کی وجہ سے فوت ہوا ہے۔
متوفی کے اہلِ خانہ نے بتایا کہ طلحہ کو قے ہونے کے بعد ضلع ہسپتال کولگام میں داخل کرایا گیا تھا۔ “ابتدائی طور پر ڈاکٹروں نے اسے چیک کیا اور کچھ ادویات تجویز کیں، تاہم، پیر کی شام سے، آج صبح اُس کی موت کے وقت تک، ہم نے وارڈ میں کسی ڈاکٹر کو نہیں تھا”۔
ان کا کہنا تھا کہ آج صبح تک اُس کی حالت بدتر ہوتی چلی گئی، پوری رات کوئی طبی امداد دستیاب نہیں ہوئی۔
ایک نوجوان نے کہا، “میں اپنے دو دوستوں کے ساتھ اس کے پاس موجود تھا اور طبی عملہ بھی پوری رات دستیاب نہیں تھا”۔ نوجوان نے کہا کہ طلحہ کی موت مبینہ طور پر طبی عملے کی غفلت کی وجہ سے ہوئی ہے۔
کمسن لڑکے کے والد نے کہا، “طبی عملے نے اس کا وزن بھی نہیں چیک کیا اور نہ ہی کسی ٹیسٹ کرائے۔ چونکہ وہ مسلسل الٹیاں کر رہا تھا، اس لیے ہم کچھ پیسے ساتھ لے گئے تھے اور سوچا کہ ہمیں مزید ضرورت ہو گی، لیکن بدقسمتی سے ہسپتال کے طبی عملے نے ایک بھی ٹیسٹ کرانے کی سفارش نہیں کی”۔
انہوں نے مزید کہا کہ ڈاکٹروں کو وارڈ میں بھیجنے کے لیے ہم ہسپتال عملہ سے مسلسل درخواست کر رہے تھے لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
طلحہ کی ماں نے کہا، ’’صبح کے وقت جب طلحہ کی حالت بگڑ گئی اور اس کے منہ سے خون بہنے لگا تو ایک ڈاکٹر نے آکر کہا کہ اسے فوری علاج کے لیے دوسرے ہسپتال میں منتقل کیا جائے، لیکن اس سے پہلے کہ وہ منتقل ہوتا، وہ وہیں ہسپتال میں دم توڑ گیا”۔
انہوں نے مزید کہا، “اُن کے ہاتھوں پر میرے بیٹے کا خون ہے اور ان کے قصورواروں کو منظر عام پر لایا جانا چاہیے”۔
ہلاکت کے بعد اہل خانہ ہسپتال کے گیٹ پر پہنچ گئے اور ہسپتال کے خلاف اپنا احتجاج درج کرایا۔ مشتعل مظاہرین کو منانے کے لیے تحصیلدار پولیس کے ہمراہ موقع پر پہنچ گئے۔
ناراض مظاہرین نے کہا، “وہ ہمیشہ اس سے بچ جاتے ہیں۔ ان کے پاس الزام تراشی سے بچنے کی تدبیریں ہیں۔ نتائج کا سامنا کرنے کے بجائے، وہ جوابدہی سے بچنے کے لیے میڈیکل جرگن کا استعمال کرتے ہیں، باوجود اس کے کہ وہ کشمیر بھر کے ہسپتالوں میں بے شمار غلطیاں کر چکے ہیں۔ وہ ہر بار ذمہ داری سے بچ نکلتے ہیں”۔
ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز کشمیر نے اس معاملے میں قصورواروں کے خلاف سخت کاروائی کا یقین دلایا ہے۔
ڈاکٹر مشتاق راتھر نے کہا کہ “ہم نے اس معاملے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں اور جو بھی قصوروار پایا جائے گا اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی”۔