عظمیٰ ویب ڈیسک
بڈگام/نائب وزیر اعلیٰ سُریندر چوہدری نے جمعرات کو کہا کہ اگرچہ ایم ایل اے مہراج ملک کے دئیے گئے ریمارکس ’’ناقابلِ قبول‘‘ اور ’’ناموزوں‘‘ تھے، لیکن اُنہیں پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے تحت بند کرنا غیر ضروری اقدام ہے۔
بڈگام کے دورے کے دوران نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے چوہدری نے کہا کہ جمہوری عمل میں اختلاف اور مباحثے کی گنجائش ہوتی ہے ،قوانین کو مکالمے اور برداشت کے متبادل کے طور پر استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا’’جی ہاں، زبان نامناسب تھی اور اس کی مذمت ہونی چاہیے، لیکن پی ایس اے کوئی حل نہیں ہے۔ جمہوری عمل اختلاف کی گنجائش فراہم کرتا ہے۔‘‘ چوہدری نے خبردار کیا کہ ایسے اقدامات سیاسی آوازوں کو مزید کمزور کر سکتے ہیں۔
نائب وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں کو اپنے عوامی بیانات میں ضبط و تحمل سے کام لینا چاہیے، لیکن حکومت پر بھی یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ متناسب ردعمل ظاہر کرے۔ اُن کا کہنا تھا’’ہم آوازوں کو دباکر جمہوریت کو مضبوط نہیں بنا سکتے۔ قانون کی حکمرانی ضرور قائم رہنی چاہیے لیکن عوام کو یہ احساس بھی ہونا چاہیے کہ اُن کے حقوق اور وقار محفوظ ہیں۔‘‘
چوہدری نے کہا کہ جمہوری نظام اتنا مضبوط ہے کہ سخت جملوں کا مقابلہ مباحثے اور جواب دہی کے ذریعے کر سکتا ہے، نہ کہ قید و بند کے ذریعے۔ انہوں نے زور دیا کہ سیاسی اختلافات کو دبانے کے بجائے بات چیت ہی آگے بڑھنے کا راستہ ہے۔
معراج ملک کی زبان ’ناقابلِ قبول‘ مگر پی ایس اے ’جائز نہیں‘:نائب وزیر اعلیٰ
