کراس ایل او سی تاجروں کی حالت پر محبوبہ مفتی کا وزیر داخلہ کے نام مکتوب

یو این آئی

سرینگر// پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے جمعہ کے روز وزیر داخلہ امت شاہ کو لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے پار تاجروں کی “صورتحال” پر مکتوب لکھا جنہیں اب لین دین پر ٹیکس کی ادائیگی کے مطالبات کا سامنا ہے جو اس وقت غیر مالیاتی اور ٹیکس سے مستثنیٰ تھے۔
ایل او سی آر پار تجارت سال 2008 میں دو روٹس سے شروع ہوا تھا جو مارچ 2019 میں بند کر دیا گیا۔ اپریل میں وزارات امور داخلہ نے جموں وکشمیر میں ایل او سی آر پار تجارت کو معطل کرنے کے احکامات جاری کئے۔
وزارات امور داخلہ نے کہا کہ اس تجارت کو اس لئے بند کر دیا گیا کیونکہ حکومت کو رپورٹس موصول ہو رہے ہیں کہ کراس ایل او سی روٹس کا پاکستانی عناصر غلط استعمال کر رہے ہیں۔
محبوبہ مفتی نے جمعہ کے روز وزیر داخلہ امت شاہ کو خط لکھا کہ وہ جموں وکشمیر کے لوگوں خاص طور پر جو لوگ کراس ایل او سی بس سروس کی معطلی سے بری طرح سے متاثر ہوئے ہیں، کی طرف توجہ مبذول کریں۔
انہوں نے لکھا: ‘جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ سال 2005 میں حکومت ہند نے خطے میں کراس ایل او سی بس سروس شروع کرکے خطے میں اعتماد سازی کا سب سے اہم اقدام کیا’۔
مکتوب میں کہا گیا: ‘اس اقدام نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے دونوں جانب منقسم خاندانوں کے دوبارہ ملنے میں سہولت فراہم کی اور یہ امن اور خیر سگالی کو فروغ دینے کی جانب ایک یاد گار قدم تھا اور اس کے بعد سال 2008 میں اوڑی اور پونچھ کے راستوں سے کراس ایل او سی تجارت شروع کی گئی’۔
انہوں نے خط میں کہا: ‘گرچہ اس پہل نے یو پی اے کے دور حکومت میں عملی شکل اختیار کی تاہم یہ تسلیم کرنا انتہائی ضروری ہے کہ این ڈی اے کی حکومت نے (اٹل بہاری) واجپائی جی کی قیادت میں اس کی بنیاد رکھی’۔
سابق وزیر اعلیٰ اپنے مکتوب میں لکھتی ہیں : یہ بارٹر سسٹم پر کی جانے والی کراس ایل او سی تجارت بغیر کسی نقدی لین دین کے ایل او سی پار کے لوگوں کو جوڑنے کا ایک منفرد اور موثر ذریعہ تھا’۔
انہوں نے کہا: ‘؛تاہم بہت افسوس کی بات ہے کہ دونوں بس سروس اور تجارت سال 2019 سے بند ہیں جس سے ان پر روزگار کے لئے منحصر لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے’۔
ان کا کہنا ہے: ‘ستم بالائے ستم یہ ہے کہ اس بارٹر ٹریڈ میں حصہ لینے والے تاجروں کو اب نوٹس بھجیے جا رہے ہیں جس میں ان سے ان لین دین کے لئے ٹیکس کی ادائیگی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے جو غیر مالیاتی تھیں اور اس وقت ان پر کوئی ٹیکس نہیں لگتا تھا’۔
محبوبہ مفتی کا کہنا ہے: ‘یہ مطالبات نہ صرف غیر منصفانہ ہیں بلکہ ان تاجروں کے لئے ان کی ادائیگی بھی نا ممکن ہے کیونکہ تجارت کی معطلی سے ہزاروں تاجر اپنی روزی روٹی کھو چکے ہیں’۔
انہوں نے مکتوب میں وزیر داخلہ سے اس معاملے میں مداخلت کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ان پر عائد ٹیکس کو ختم کیا جانا چاہئے تاکہ ان کی پریشانیوں کا ازالہ ہوسکے۔
پی ڈی پی صدر وزیر داخلہ امت شاہ سے جموں وکشمیر میں کراس ایل او سی ٹریڈ اور بس سروس بحال کرنے کی بھی اپیل کی جو لوگوں کے لئے اعتمد سازی کا ایک بہت بڑا قدام ہوگا اور خطے میں نارملسی کی بحالی کی طرف بھی ایک اہم قدم ہوگا۔
انہوں نے مکتوب میں لکھا: ‘مجھے یقین ہے کہ آپ صورتحال کی سنگینی کا ادراک کریں گے اور فوری ضروری کارروائی انجام دیں گے’۔