عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر// پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی نے کشمیر میں جاری کچھ ترقیاتی منصوبوں کے ماحولیاتی اثرات پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ ترقی کو ماحول اور وسائل کی قیمت پر نہیں آنا چاہیے۔
محبوبہ مفتی، جو جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ رہ چکی ہیں، نے تین اہم منصوبوں راجوری-بارہمولہ ہائی وے، گالندر سے گاندربل تک رِنگ روڈ اور ریلوے لائن کی توسیع پر تشویش کا اظہار کیا۔
انہوں نے سرینگر میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا، “ہماری زمین، جنگلات اور ہمارے وسائل خطرے میں ہیں۔ لاکھوں کنال زرعی زمین اور لاکھوں درخت ان منصوبوں کے باعث متاثر ہو رہے ہیں”۔
پی ڈی پی کی صدر نے مزید کہا کہ کشمیر وادی کے بیشتر اضلاع میں زرعی زمین ان منصوبوں کی زد میں آ رہی ہے۔
انہوں نے کہا، “یہ شبہ پیدا ہوتا ہے کہ حکومت کو جموں و کشمیر کی تباہی سے تسلی نہیں ہوئی، اب وہ ہماری زمینوں پر ہاتھ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے”۔
مفتی نے اس بات کا خدشہ ظاہر کیا کہ اس غیر منصوبہ بند ترقی سے وہی قدرتی آفات ہو سکتی ہیں جو اتھراکھنڈ، ہماچل پردیش اور جوشی مات میں ہو چکی ہیں۔
پی ڈی پی کی صدر نے کہا کہ وہ ترقی کے خلاف نہیں ہیں، لیکن ترقی ایسی ہونی چاہیے جو ماحول، قدرتی خوبصورتی اور زرعی زمین کی حفاظت کے ساتھ ہو۔
مفتی نے وادی میں سیٹلائیٹ ٹاؤن شپ کے قیام پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے سوال کیا کہ ان فلیٹس کے حقیقی فائدہ مند کون ہیں؟
مفتی نے کہا، “ہم وزیر اعلیٰ عمر عبد اللہ سے درخواست کرتے ہیں کہ ہم دفعہ 370 اور دیگر بڑے مسائل پر بات نہیں کریں گے، حالانکہ ان کے پاس 50 ایم ایل اے ہیں، لیکن یہ ہاؤسنگ اور شہری ترقی کا معاملہ ہے جو ان کے دائرہ اختیار میں ہے۔ اس کے ذریعے ماحول پر کوئی منفی اثر نہیں پڑنا چاہیے”۔
انہوں نے مزید کہا، “متعد ٹاؤن شپ بنائی جا رہی ہیں جن کے لیے 1.29 لاکھ کنال زرعی زمین کی ضرورت ہے۔ ہم عمر عبد اللہ سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ وہاں کس کو آباد کیا جا رہا ہے؟ ان منصوبوں کا ہماری زمینوں پر کیا اثر پڑے گا؟”۔
مفتی نے حکومت سے اپیل کی کہ ان منصوبوں میں فوری مداخلت کی جائے تاکہ ان سے ماحول پر پڑنے والی تباہ کن اثرات سے بچا جا سکے۔