عظمیٰ ویب ڈیسک
لاہور// پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سینئر رہنما مریم نواز، جو سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی ہیں، پیر کو پاکستان کے کسی صوبے کی پہلی خاتون وزیر اعلیٰ بن گئیں ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ-نواز (پی ایم ایل-این) پارٹی کی 50 سالہ سینئر نائب صدر مریم نے سابق وزیراعظم عمران خان کی جماعت کی حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل (ایس آئی سی) کے قانون سازوں کے واک آو¿ٹ کے درمیان وزارت اعلیٰ کے انتخابات میں کامیابی حاصل کی۔
صوبائی اسمبلی میں اپنی پہلی تقریر میں مریم نے اللہ، اپنے والد، نواز شریف، چچا شہباز شریف اور ان قانون سازوں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے انہیں ووٹ دیا۔
مریم کا کہنا تھا کہ وہ اس سیٹ پر بیٹھ کر خوش ہوتی ہیں جہاں ان کے والد بیٹھا کرتے تھے۔ نواز شریف کی سیاسی وارث سمجھی جانے والی مریم نے کہا کہ ”میرے والد نے مجھے دفتر چلانے کی تربیت دی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ”آج صوبے کی ہر خاتون کو ایک خاتون وزیر اعلیٰ دیکھ کر فخر ہے“ اور امید ظاہر کی کہ خواتین قیادت کی روایت مستقبل میں بھی برقرار رہے گی۔
مسلم لیگ (ن) کی رہنما نے کہا کہ انہوں نے قید جیسے مشکل وقت دیکھے ہیں لیکن انہیں مضبوط بنانے پر مخالفین کی شکر گزار ہوں۔
انہوں نے بالواسطہ طور پر سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور پاکستان کے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ”لیکن میں بدلہ نہیں لوں گی۔“
مریم نے 220 ووٹ حاصل کیے اور سیاسی طور پر انتہائی اہم صوبہ پنجاب کے لیے وزیر اعلیٰ کے انتخابات میں کامیابی حاصل کی، جس میں 120 ملین افراد رہائشی پذیر ہیں۔ انہوں نے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ ایس آئی سی کے رانا آفتاب کو شکست دی، جنہیں کوئی ووٹ نہیں ملا کیونکہ ان کی پارٹی نے الیکشن کا بائیکاٹ کیا۔
نو منتخب سپیکر ملک احمد خان نے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ ”ووٹوں کی گنتی ہو چکی ہے جس کے مطابق مریم نے 220 ووٹ حاصل کیے ہیں اور ایس آئی سی کے امیدوار رانا آفتاب آفتاب نے صفر ووٹ حاصل کیے ہیں۔
جیو نیوز کے مطابق، وزیر اعلیٰ کا انتخاب جیتنے کے لیے، ایک امیدوار کو اکثریت کی حمایت حاصل کرنے کی ضرورت ہے، جو کہ ایوان میں 187 اراکین ہیں جن کی اس وقت 327 نشستیں ہیں۔ نومنتخب وزیراعلیٰ مریم کو ایوان میں اکثریت کی حمایت حاصل رہی۔
پنجاب اسمبلی میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ ایس آئی سی کے 103 ارکان نے اس کے کل 113 ارکان اسمبلی سے حلف اٹھا لیا ہے۔ مریم کو مسلم لیگ (ن) کے اتحادیوں، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)، پاکستان مسلم لیگ (ق) (پی ایم ایل-ق) اور استحکم پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کی حمایت حاصل تھی۔
کم از کم 103 ایس آئی سی ممبران کا واک آو¿ٹ – بشمول پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد قانون ساز – نے ایس آئی سی کے نامزد وزیر اعلیٰ آفتاب کو پوائنٹ آف آرڈر پر بولنے کی اجازت نہ ملنے کے بعد کیا تھا۔