عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر// شمالی کشمیر کے ہندواڑہ میں واقع گورنمنٹ میڈیکل کالج (جی ایم سی) میں 37 سالہ عبد الحمید صوفی، ساکن ارامپورہ، کپواڑہ، منگل کی صبح انتقال کر گئے۔ جس کے بعد لواحقین نے اسپتال انتظامیہ پر طبی عملہ پر غفلت کا الزام عائد کیا ہے۔
عبدالحمید صوفی، جو تین بچوں کے والد تھے، پیر کی صبح بازو میں درد اور بے چینی کی شکایت کے بعد اسپتال میں داخل کیے گئے تھے۔
لواحقین کے مطابق، ابتدائی طبی معائنے کے بعد ڈاکٹروں نے ان کی حالت کو مستحکم قرار دیا، لیکن بعد میں مریض ہسپتال میں دم توڑ گیا۔
رشتہ داروں نے الزام لگایا کہ ہسپتال کے ایک عملے، جسے وہ کمپاؤنڈر قرار دے رہے ہیں، نے مریض کی حالت کو “ڈرامہ” قرار دیا اور مریض کی ای سی جی رپورٹ کو چھپانے کا بھی الزام عائد کیا۔
لواحقین نے کہا، “اہم وقت کے دوران کوئی مستند ڈاکٹر موجود نہیں تھا۔ اگر کوئی ڈاکٹر دستیاب نہیں تھا تو ہمیں انتظار کرنے کو کہا جانا چاہیے تھا”۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہسپتال کے سی سی ٹی وی فوٹیج ان کے دعووں کی تصدیق کر سکتے ہیں۔
دوسری جانب ہسپتال انتظامیہ نے الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔ میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر اعجاز احمد بھٹ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ صوفی کو صبح 6:45 بجے سینے میں تکلیف کی شکایت کے ساتھ داخل کیا گیا تھا اور انہیں فوری طور پر موجود ڈاکٹر نے دیکھا تھا۔
ڈاکٹر اعجاز نے بتایا، “مریض کا ای سی جی کیا گیا، جو معمول کے مطابق تھا، اور انہیں مشاہدے میں رکھا گیا۔ انہیں ایک انجکشن اور ایک گولی دی گئی، لیکن اچانک ان کی حالت بگڑ گئی اور وہ جانبر نہ ہو سکے، حالانکہ انہیں بچانے کی پوری کوشش کی گئی”۔
انہوں نے مزید بتایا کہ دیگر ٹیسٹ، بشمول ٹروپ ٹی، بھی منفی آئے۔
پولیس اور مقامی تحصیلدار نے الزامات کی تحقیقات کیں، اور ابتدائی نتائج کے مطابق سی سی ٹی وی فوٹیج میں مریض کو ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل عملے کی جانب سے دیکھتے ہوئے دکھایا گیا، جس سے غفلت کے الزامات مسترد کیے گئے۔
تاہم، ہسپتال انتظامیہ نے لواحقین کے الزامات کی مکمل تحقیقات کا وعدہ کیا ہے۔ ڈاکٹر اعجاز نے کہا، “ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو تمام الزامات کی جانچ کرے گی، اور تفصیلی رپورٹ دو سے تین دن میں پیش کی جائے گی”۔