عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/جموں وکشمیر اپنی پارٹی کے صدر سید الطاف بخاری کا کہنا ہے کہ معاشی طور پر کمزور طبقوں کی لڑکیوں کے لئے شادی اسسٹنس اسکیم کے لئے 8ویں جماعت تک کی تعلیمی قابلیت کو لازمی اہلیت کا معیار بنانا سراسر غیر منطقی ہے۔انہوں نے کہا کہ 8 ویں پاس اہلیت کا معیار اس مقصد کو شکست دے رہا ہے جو دوسری صورت میں ایک مددگار اور قابل ستائش اسکیم ہے۔
Making educational qualification up to 8th class as a mandatory eligibility criterion for the Marriage Assistance Scheme for girls from economically weaker sections is completely illogical.
I have been informed that many applications are being rejected by the Social Welfare…
— Altaf Bukhari (@SMAltafBukhari) May 2, 2025
موصوف نے ان باتوں کا اظہار جمعہ کوایکس پر اپنے ایک پوسٹ میں کیا۔انہوں نے کہامعاشی طور پر کمزور طبقوں کی لڑکیوں کے لئے شادی اسسٹنس اسکیم کے لئے 8ویں جماعت تک کی تعلیمی قابلیت کو لازمی اہلیت کا معیار بنانا سراسر غیر منطقی ہے۔ان کا کہنا ہےمجھے اطلاع دی گئی ہے کہ سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے بہت سی درخواستیں صرف اس وجہ سے مسترد کی جا رہی ہیں کہ درخواست دہندگان معاشی طور کمزور لڑکیاں اس بات کی تصدیق کرنے سے قاصر ہیں کہ وہ آٹھویں جماعت پاس کر چکی ہیں۔ یہ سراسر غیر منطقی ہے۔
بخاری نے کہامیں حکومت سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اس ناقص رہنما اصول پر نظر ثانی کرے۔انہوں نے کہا 8 ویں پاس اہلیت کا معیار اس مقصد کو شکست دے رہا ہے جو دوسری صورت میں ایک مددگار اور قابل ستائش اسکیم ہے۔