عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/جموں و کشمیر اینٹی کرپشن بیورونے محکمہ سیاحت کشمیر میں بڑے مالیاتی گھوٹالے کا پردہ فاش کرتے ہوئے بدعنوانی اور سرکاری فنڈز کے خرد برد کے معاملے میں ایک مقدمہ درج کیا ہے۔ یہ معاملہ محکمہ کے اکاؤنٹس سیکشن میں حساس سرکاری سافٹ ویئر ’جے اینڈ کے پے سس‘ کے ساتھ کی گئی ہیرا پھیری سے متعلق ہے۔
اینٹی کرپشن بیورو کے مطابق، اے سی بی کو ایک تحریری شکایت موصول ہوئی تھی جس پر ابتدائی انکوائری کے دوران یہ سامنے آیا کہ اکاؤنٹس سیکشن میں تعینات دو اہلکار، جاوید احمد بٹ (جونئیر اسسٹنٹ، اُس وقت انچارج بل کلرک) اور توصیف دلشاد زرگر (ایم ٹی ایس، اُس وقت اسسٹنٹ ٹو بل کلرک) نے باہمی سازباز کے تحت سرکاری سافٹ ویئر میں جعلسازی کی۔ انہوں نے واجب الادا اداروں کے بینک اکاؤنٹ نمبروں کو اپنی یا اپنے قریبی رشتہ داروں کے کھاتوں سے تبدیل کیا اور سرکاری رقوم کو غیر قانونی طور پر اپنے ذاتی اکاؤنٹس میں منتقل کرلیا۔
اے سی بی کے مطابق، اس جعلسازی کے نتیجے میں لاکھوں روپے سرکاری خزانے سے خورد برد کیے گئے۔ تحقیقات نے یہ بھی ثابت کیا کہ دونوں اہلکاروں نے اپنے عہدوں کا غلط استعمال کرتے ہوئے ایک منظم سازش کے تحت ذاتی مالی فائدہ حاصل کیا اور سرکاری خزانے کو بھاری مالی نقصان پہنچایا۔
اینٹی کرپشن بیورو نے بتایا کہ اسی سلسلے میں ایف آئی آر نمبر 16/2025 درج کیا گیا ہے جس میں دونوں مذکورہ ملازمین اور دیگر مشتبہ افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔
ملزمان کی شناخت جاوید احمد بٹ، جونئیر اسسٹنٹ (اُس وقت انچارج بل کلرک)، ساکن شیخ محلہ، برین نشاط، سرینگراور توصیف دلشاد زرگر، ایم ٹی ایس (اُس وقت اسسٹنٹ ٹو بل کلرک)، ساکن چودھری گنڈ، شوپیاں کے بطور ہوئی ہے۔
اینٹی کرپشن بیورو نے بتایا کہ کیس کی مزید تفتیش جاری ہے اور اس بات کا جائزہ لیا جارہا ہے کہ اس مالیاتی گھوٹالے میں اور کون کون شامل تھا۔