عظمیٰ ویب ڈیسک
نئی دہلی// لوک سبھا کی کارروائی پیر کے روز اڈانی کیس، اتر پردیش کے سنبھل میں حالیہ تشدد اور دیگر معاملات پر اپوزیشن کے احتجاج کے باعث دن بھر کے لیے ملتوی کر دی گئی۔
پہلے التوا کے بعد جیسے ہی ایوان کا اجلاس دوپہر 12 بجے دوبارہ شروع ہوا، اپوزیشن ارکان ایوان کے وسط میں پہنچ گئے اور صنعتکار گوتم اڈانی کے خلاف امریکی عدالت میں رشوت ستانی کے الزامات اور سنبھل تشدد کے معاملات کو لے کر نعرے بازی شروع کر دی۔
احتجاج کے دوران، وزیر بندرگاہ، جہاز رانی و آبی گزرگاہیں سربانند سونوال نے “کوسٹل شپنگ بل 2024” ایوان میں پیش کیا۔
چئیر پر موجود بی جے پی کی رکن سندھیہ رائے نے احتجاجی ارکان سے ایوان کی کارروائی کو جاری رکھنے کی درخواست کی اور کہا کہ ملک کے عوام دیکھ رہے ہیں اور ان کے مسائل ایوان میں اٹھانے چاہئیں۔ تاہم، اپوزیشن کے سخت رویے کے سبب رائے نے ایوان کی کارروائی پورے دن کے لیے ملتوی کر دی۔
اس سے قبل صبح 11 بجے جب ایوان کی کارروائی شروع ہوئی تو اپوزیشن ارکان اپنے مطالبات کے ساتھ ایوان کے وسط میں پہنچ گئے اور مسائل پر بحث کا مطالبہ کیا۔ سپیکر اوم برلا نے اپوزیشن سے سوال و جواب کا وقت چلنے دینے کی درخواست کی اور یقین دہانی کرائی کہ وہ بعد میں ان کے مسائل سنیں گے۔
اس دوران ایک سوال لیا گیا، لیکن اپوزیشن کے ارکان نے اسپیکر کی درخواست کو نظر انداز کرتے ہوئے احتجاج جاری رکھا، جس کے بعد ایوان کی کارروائی کو دوپہر 12 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔
گزشتہ ہفتے بھی اپوزیشن کے احتجاج کی وجہ سے لوک سبھا کی کارروائی متاثر رہی تھی۔
اجلاس شروع ہونے سے قبل پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو کانگریس کے رہنما کے سی وینوگوپال سے اپوزیشن نشستوں کے قریب گفتگو کرتے دیکھے گئے۔ کانگریس کے رکن گورو گوگوئی اور ڈی ایم کے رہنما ٹی آر بلو بھی موجود تھے۔
پہلے التوا کے بعد کانگریس کے وینوگوپال، ڈی ایم کے کے بالو، ٹی ایم سی کے کلیان بینرجی اور سماج وادی پارٹی کے دھرمندر یادو اور ضیاء الرحمن برق سمیت اپوزیشن رہنما اسپیکر کے دفتر جاتے ہوئے دیکھے گئے۔
اڈانی گروپ نے وضاحت کی ہے کہ گوتم اڈانی اور ان کے بھتیجے ساگر کے خلاف امریکی عدالت میں درج کیس میں امریکی فارن کرپٹ پریکٹسز ایکٹ (FCPA) کی خلاف ورزی کے الزامات عائد نہیں کیے گئے ہیں۔