عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/جموں و کشمیر کے سرحدی علاقوں میں جاری کشیدہ صورتحال کے بیچ جموں میں تمام مساجد اور مدارس کے دروازے کھول دئے گئے ہیں۔معروف مسلم اسکالر مفتی صغیر احمد نے جموں میں نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کہا:’ مدارس اور مساجد کو نقل مکانی کرنے والے سرحدی باشندوں کے لیے تیار رکھا گیا ہے تاکہ ضرورت پڑنے پر انہیں پناہ دی جا سکے۔’یہ اسلام کی تعلیمات ہیں، اور ہم اس پر عمل پیرا ہیں۔ اگر ہم کسی کی جان بچا سکتے ہیں تو ہم پوری انسانیت کو بچا رہے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ آج اساتذہ اور طلبہ نے رضاکارانہ طور پر خون عطیہ کیا اور اب تک 50 سے زائد یونٹ جمع کیے جا چکے ہیں، جو گورنمنٹ میڈیکل کالج اسپتال جموں کے بلڈ بینک میں جمع کرائے جائیں گے۔مفتی صغیر نے کہا کہ ان کی مدد کسی بھی مذہب یا طبقے سے تعلق رکھنے والے فرد کے لیے دستیاب ہے:”ہم انتظامیہ یا عوام میں سے کسی کے ساتھ بھی تعاون کے لیے تیار ہیں۔
ادھر، جامعہ ضیاء الاسلام نے شدید شیلنگ کے بعد منتقل کیے گئے تقریباً 50 افراد کو عارضی رہائش فراہم کی ہے۔ ادارے کے ترجمان کے مطابق:یہ ادارہ ملک کے لوگوں کے ساتھ کھڑا ہے، اور جو بھی سرحدی باشندہ مدد کا خواہاں ہے، وہ ادارے سے رابطہ قائم کر سکتا ہے۔
ایل او سی شیلنگ: نقل مکانی کرنے والوں کے لئے مساجد اور مدارس کے دروازے کھول دئے گئے
