عظمیٰ ویب ڈیسک
لیہہ/لیہہ ایپکس باڈی (ایل اے بی) نے پیر کے روز اعلان کیا کہ وہ 6 اکتوبر کو نئی دہلی میں مرکز کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں شرکت نہیں کرے گی۔یہ فیصلہ حالیہ لیہ تشدد کے پس منظر میں سامنے آیا ہے جس میں چار افراد ہلاک اور پچاس سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایل اے بی کے سینئر رکن تھپستان چهیوانگ نےکہا کہ باڈی نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ جب تک کچھ شرائط پوری نہیں ہوتیں، بات چیت نہیں ہوگی۔ان شرائط میں 24 ستمبر کے تشدد کی عدالتی تحقیقات اور گرفتار شدگان کے خلاف مقدمات کی واپسی شامل ہیں۔
چهیوانگ نے کہا کہ کسی بھی مکالمے سے قبل امن اور معمولات زندگی کی بحالی لازمی ہے۔ انہوں نے مرکزی وزارت داخلہ، یونین ٹیریٹری انتظامیہ اور ضلعی حکام پر زور دیا کہ وہ موجودہ صورتحال کو سنبھالنے کے لیے اقدامات کریں۔ انھوں نے کہا عوام میں پھیلی دہشت اور غم و اندوہ کو دور کرنا ضروری ہے، اس کے بعد ہی بات چیت پر غور ہوسکتا ہے۔لداخ ایپکس باڈی نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ 24 ستمبر کے واقعے کے بعد گرفتار تمام افراد، بشمول ماحولیاتی کارکن سونم وانگچک کو رہا کیا جائے۔
تشدد کے بعد لیہہ قصبے میں پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں۔ یہ جھڑپیں ایل اے بی کے ایک ذیلی گروپ کی دی گئی ہڑتال کے دوران ہوئیں، جو ریاستی درجہ اور آئین کے چھٹے شیڈول میں لداخ کے اندراج کے لیے مہم چلا رہا ہے۔علیحدہ بیان میں کرگل ڈیموکریٹک الائنس (کے ڈی اے) نے بھی ایل اے بی کے مطالبات کی تائید کی۔
کے ڈی اے کے رکن سجاد کرگلی نے وانگچک کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کیا، جنہیں نیشنل سکیورٹی ایکٹ (این ایس اے) کے تحت حراست میں لے کر جودھپور جیل منتقل کیا گیا ہے، اس کے علاوہ دیگر نوجوان قائدین کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا۔کے ڈی اے نے تشدد کی غیر جانبدار عدالتی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا اور انتظامیہ کے کردار پر سوال اٹھایا جسے مبینہ طور پر ممکنہ بدامنی کی پیشگی اطلاع تھی۔
لیہہ ایپکس باڈی نے مرکز کے ساتھ مذاکرات سے دستبرداری اختیار کی،وانگچک کی غیر مشروط رہائی اور لیہہ تشدد کی تحقیقات کا مطالبہ
