عظمیٰ ویب ڈیسک
لیہہ/لیہہ ایپکس باڈی (LAB) نے یونین لداخ یوٹی انتظامیہ کی جانب سے 24 ستمبر کے امن و قانون کے واقعے پر مجسٹریل انکوائری کے حکم کو یکسر مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اس معاملے میں اعلیٰ سطحی عدالتی تحقیقات کی جائیں۔ اس واقعے میں پولیس کارروائی کے دوران چار افراد جاں بحق ہوئے تھے۔
باڈی نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ صرف عدالتی تحقیقات ہی شہریوں کی ہلاکتوں کے ذمہ داروں کو بے نقاب کر سکتی ہیں۔ لیہہ ایپکس باڈی کے چیئرمین دورجے نے سب ڈویژنل مجسٹریٹ نوبرا کی سربراہی میں ہونے والی انکوائری کو مسترد کر دیا۔
انہوں نے کہا، ’’ہم نے پہلے دن سے یہ موقف اختیار کیا ہے کہ ان قتل عام پر عدالتی تحقیقات ہونی چاہئیں۔ ہمیں جاننا ہے کہ شہریوں پر بغیر کسی وارننگ کے فائرنگ کا حکم کس نے دیا۔ ہم مجسٹریل انکوائری قبول نہیں کرتے اور اسے مسترد کرتے ہیں۔‘‘
لیہہ ایپکس باڈی کے رہنما نے مزید کہا کہ مرکزی حکومت کے ساتھ بات چیت اُس وقت تک ممکن نہیں جب تک بنیادی مطالبات پورے نہ کیے جائیں۔ ’’مرکز کے ساتھ کوئی بات چیت اُس وقت تک نہیں ہوگی جب تک عدالتی انکوائری کا حکم نہ دیا جائے اور تمام نظر بندوں بشمول سونم وانگچک کو رہا نہ کیا جائے۔ انھوں نے کہا حکومت کو صاف شفاف ہونا ہوگا اور لداخ کے عوام کو جواب دینا ہوگا۔
اس سے قبل لداخ انتظامیہ نے ایس ڈی ایم نوبرامکل بنیوال کو انکوائری آفیسر مقرر کیا تھا تاکہ 24 ستمبر کے اُس واقعے کے حقائق سامنے لائے جا سکیں جب لیہہ میں چھٹے شیڈول کا درجہ اور ریاستی درجہ مانگنے والے مظاہرین پر پولیس نے فائرنگ کی تھی۔
انکوائری آفیسر کو چار ہفتوں کے اندر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی گئی ہے، جبکہ عوامی بیانات اور شواہد 4 اکتوبر سے 18 اکتوبر کے درمیان طلب کیے جائیں گے۔