عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/رُکن پارلیمان آغا سید روح اللہ مہدی نے پیر کو کہا کہ لداخ کے عوام اب 2019 کے اس فیصلے کے اثرات جھیل رہے ہیں، جس کے تحت جموں و کشمیر کو تقسیم کر کے اس کی تاریخی حیثیت ختم گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ خطے سے متعلق فیصلے دہلی میں مقامی رضامندی کے بغیر لیے جا رہے ہیں۔
صحافیوں سے بات کرتے ہوئے روح اللہ نے الزام لگایا کہ لداخ میں بی جے پی کے سابقہ حامی بھی محض اختلاف رائے ظاہر کرنے پر یو اے پی اے اور این ایس اے جیسے قوانین کے تحت مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس لداخ کے عوام کی جدوجہد میں ان کے ساتھ کھڑی ہے۔ انھوں نے کہا اگر وہ چھٹی شیڈول میں شمولیت یا اپنے حقوق کی بحالی کا مطالبہ کر رہے ہیں تو ہم ان کے ساتھ ہیں‘‘۔
روح اللہ نے مزید کہا کہ لداخ کو درپیش مشکلات وہی ہیں جو کشمیر اور جموں میں پیش آ رہی ہیں۔ انھوں نے کہا جو کچھ کشمیر میں ہو رہا تھا وہی اب لداخ اور جموں میں بھی ہو رہا ہے۔
بڈگام ضمنی انتخاب کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ پارٹی اپنا امیدوار الیکشن کمیشن کی طرف سے شیڈول جاری ہونے کے بعد طے کرے گی۔ انھوں نے کہا جب الیکشن کا اعلان ہوگا تو ہم دیکھیں گے۔ عوام نے ہمیں ایک بڑی ذمہ داری دی ہے کہ بی جے پی کو روکا جائے۔ اس پر عمل کرنا سیاسی اور اخلاقی فرض ہے۔
2018 میں جموں و کشمیر اسمبلی کی تحلیل کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے الزام لگاتے ہوئے کہا جب اسمبلی تحلیل کی گئی تھی تو چھ ماہ کے اندر الیکشن کرائے جانے چاہیے تھے۔ یہ تاخیر غیر قانونی تھی۔ اس کے پیچھے ایک سازش تھی تاکہ اسمبلی کو غیر فعال رکھا جائے۔
انہوں نے ضمنی انتخابات کے لیے بہار اسمبلی انتخابات کے ساتھ مبصرین کی تقرری کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ اس سے امید پیدا ہوئی ہے کہبڈگام اور نگروٹہ میں بھی آخرکار ووٹنگ ہوگی۔ “ہم نے سنا ہے کہ مبصرین کو مقرر کیا گیا ہے۔ امید ہے کہ ضمنی انتخابات بہار کے ساتھ کرائے جائیں گے۔
لداخ 2019 کے فیصلوں کے نتائج بھگت رہا ہے: آغاروح اللہ
