عظمیٰ ویب ڈیسک
کشتواڑ/جموں و کشمیر کے ضلع کشتواڑ کے بادل پھٹنے سے متاثرہ چسوتی گائوں میں ہفتے کو مسلسل تیسرے روز بھی بچائو اور امدادی کارروائیاں وسیع پیمانے پر جاری ہیں۔واضح رہے کہ کشتواڑ کے اس دورافتادہ اور مچیل مندر کی طرف جانے والے آخری موٹر یبل گاؤں چسوتی میں جمعرات کو بادل پھٹنے اور اس کے نتیجے میں آنے والے تباہ کن فلیش فلڈ نے ہولناک تباہی مچا دی جس میں اب تک کم از کم 60 افراد جاں بحق، 120 سے زائد زخمی اور 70 لاپتہ ہو گئے ہیں۔ حکام کے مطابق مزید افراد کے ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔
جموں وکشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے ہفتے کی صبح چسوتی پہنچے۔اس دوران انہوں نے فوج سے بریفنگ لی اور حالیہ سیلاب سے ہونے والے نقصان کی حد کو سمجھنے کے لیے ورچوئل ریئلٹی ہیڈسیٹ کا استعمال کیا۔
مرکزی وزیر جتیندر سنگھ نے جموں و کشمیر کے ڈائرکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) نلین پربھات کے ساتھ جمعہ کی رات دیر گئے تباہ شدہ گاؤں کا دورہ کیا اور پولیس، فوج، نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فورس (این ڈی آر ایف)، اسٹیٹ ڈیزاسٹر ریسپانس فورس (ایس ڈی آر ایف)، بارڈر روڈس آرگنائزیشن (بی آر او) اور مقامی سول انتظامیہ کی جانب سے جاری بچاؤ اور راحت کاری کا جائزہ لیا۔
ضلع انتظامیہ کے مطابق اب تک 160 سے زائد افراد کو بچایا جا چکا ہے جن میں سے 38 کی حالت تشویش ناک ہے۔ متاثرہ علاقے میں کنٹرول روم اور ہیلپ ڈیسک قائم کر دی گئی ہے، جہاں سے لاپتہ افراد کی تلاش اور متاثرہ خاندانوں کو مدد فراہم کی جا رہی ہے۔
سانحے کے بعد سے ہزاروں یاتری اور مقامی افراد پڈر اور ہموری کے علاقوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔ بجلی اور موبائل فون کی سروس معطل ہونے سے رابطے میں دشواری پیش آ رہی ہے۔ مقامی لوگوں کے مطابق چناب دریا میں کئی لاشیں بہتی ہوئی دیکھی گئیں۔
بادل پھٹنے کے نتیجے میں آنے والے سیلابی ریلے نے چسوتی گاؤں اور اس کے گردونواح میں تباہی مچا دی، جس میں 16 رہائشی مکانات، سرکاری عمارتیں، تین مندر، چار واٹر ملز، ایک پل اور درجنوں گاڑیاں بہہ گئیں۔ ایک سیکورٹی کیمپ بھی بہہ گیا جبکہ میلہ کمیٹی کا لنگر مکمل طور پر تباہ ہو گیا۔ادھر سالانہ مچیل ماتا یاترا، جو 25 جولائی سے شروع ہو کر 5 ستمبر کو ختم ہونے والی تھی، ہفتہ کو مسلسل تیسرے دن بھی معطل رہی۔
کشتواڑ سانحہ:بچاؤ اور امدادی کارروائیاں وسیع پیمانے پر جاری
