عاصف بٹ
سرینگر// کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین اور متحدہ مجلس علما جموں و کشمیر کے سربراہ میرواعظ مولوی عمر فاروق نے ضلع کشتواڑ میں چند روز قبل پانچ نوجوانوں کی فورسز کے ہاتھوں گرفتاری اور دوران حراست ان پر مبینہ تشدد کے واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔
میرواعظ نے کہا کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی تصاویر میں ان نوجوانوں کے جسم پر تشدد کے واضح نشانات دیکھے جا سکتے ہیں، جو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کی عکاسی کرتے ہیں۔
مرکزی جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ کے بھاری اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے میرواعظ نے کہا کہ جموں و کشمیر میں گزشتہ 35 برسوں سے انسانی حقوق کی پامالیوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے، جس کی وجہ فورسز کو افسپا اور دیگر کالے قوانین کے تحت دیے گئے بے پناہ اختیارات ہیں۔
انہوں نے کہا، “ہم نے بارہا ان کالے قوانین کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے، لیکن بدقسمتی سے یہ سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔ کشتواڑ کے اس افسوسناک واقعے کی اعلیٰ سطحی تحقیقات ہونی چاہیے اور ملوث اہلکاروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانا چاہیے”۔
میرواعظ نے اس بات پر زور دیا کہ اگرچہ اس طرح کے واقعات میں ملوث اہلکاروں کو شاذ و نادر ہی جوابدہ ٹھہرایا جاتا ہے، لیکن حکام کی جانب سے اس واقعے کی تحقیقات کے لیے انکوائری بٹھائے جانے کے اعلان پر امید کی جانی چاہیے کہ اس کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔