عظمیٰ ویب ڈیسک
نئی دہلی/وقف ترمیمی قانون کے خلاف ملک بھر کی ریاستوں میں مظاہرے ہو رہے ہیں۔ مغربی بنگال اور تریپورہ سمیت کئی ریاستوں میں اس قانون کے خلاف تشدد بھی پھوٹ پڑا ہے۔ اس کے خلاف اپوزیشن جماعتوں اور مسلم تنظیموں کے کئی رہنماؤں نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے ۔ اسی دوران اقلیتی امور کے وزیر کرن رجیجو نے کہا کہ انہیں بھروسہ ہے کہ سپریم کورٹ قانون سازی کے معاملات میں مداخلت نہیں کرے گا۔
مرکزی وزیر کرن رجیجو نے بھی مغربی بنگال حکومت کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا، “بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس ترمیم شدہ قانون کو ریاست میں لاگو نہیں ہونے دیں گی، ایسی صورت حال میں، کیا انہیں اس عہدے پر رہنے کا کوئی اخلاقی یا آئینی حق ہے؟”
این ڈی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کرن رجیجو نے کہا، “سپریم کورٹ اس معاملے میں مداخلت نہیں کرے گا۔ اگر کل حکومت عدلیہ میں مداخلت کرتی ہے تو یہ اچھا نہیں ہوگا۔ ہمیں ایک دوسرے کا احترام کرنا چاہیے۔ اختیارات کی تقسیم کیسے ہو گی، اس کی اچھی طرح وضاحت کی گئی ہے۔”
سپریم کورٹ 16 اپریل کو اس معاملے کی سماعت کرے گا۔ مرکزی وزیر کرن رجیجو نے کہا، “میں نے کسی اور بل کی اتنی اچھی طرح سے جانچ پڑتال کرتے ہوئے نہیں دیکھا، جس میں ایک کروڑ نمائندے شامل ہوں۔” سپریم کورٹ نے پہلے واضح کیا تھا کہ وہ مقننہ کے دائرہ اختیار میں مداخلت نہیں کرے گی۔ تاہم سپریم کورٹ نے آئین سے جڑے معاملے پر درخواست گزاروں کی سماعت کے لیے رضامندی ظاہر کی ہے۔ درخواست گزاروں کا دعویٰ ہے کہ یہ ترمیم شدہ قانون کئی بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے جس میں مساوات کا حق اور مذہبی آزادی کا حق شامل ہے۔
مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا تھا کہ وہ بنگال میں وقف ایکٹ کو نافذ نہیں کریں گی۔ اس پر مرکزی وزیر کرن رجیجو نے کہا، “کیا ممتا یا کسی اور کو لوگوں کی پرواہ نہیں ہے؟ وہ مسلمانوں کو صرف ووٹ بینک سمجھتے ہیں۔ جو بھی یہ کہتا ہے کہ وہ ہندوستان کی پارلیمنٹ کے منظور کردہ قانون پر عمل نہیں کریں گے، کیا انہیں آئین کی کاپی اپنے ہاتھ میں رکھنے کا کوئی اخلاقی یا آئینی حق ہے؟ کیا وہ امبیڈکر کا احترام کرتے ہیں؟ یہ کس طرح کا پیغام دینا چاہتے ہیں؟”