عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/سرکاری تعطیل کے کیلنڈر سے خارج ہونے کے باوجود جموں و کشمیر کی دو بڑی سیاسی جماعتوں نیشنل کانفرنس اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) نے 13 جولائی کو یوم شہداطور پر منانے کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔سال 2019 میں دفعہ 370 کی منسوخی سے پہلے، 13 جولائی کو سابقہ ریاست جموں و کشمیر میں یوم شہدا کے طور پر منایا جاتا تھا اور جموں و کشمیر کے اعلیٰ سرکاری افسران بشمول اس وقت کے گورنر، 1931 میں جاں بحق ہونے والوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے سیاسی جماعتوں میں شامل ہوتے تھے۔سال 2019 کے بعد جموں و کشمیر حکومت نے حکومت کے سرکاری تعطیل کے کیلنڈر سےیوم شہداکو ہٹا دیا۔
پی ڈی پی نے جمعرات کو متفقہ طور پر 13 جولائی کو سری نگر کے نقشبند صاحب میں مزار شہدا کا دورہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ 1931 میں شہید ہونے والے 22 کشمیری شہریوں کو خراج عقیدت پیش کیا جا سکے۔پی ڈی پی کے ایک ترجمان نے بتایاپی ڈی پی نے اپنے ہیڈکوارٹر میں ایک میٹنگ منعقد کی جہاں پوری قیادت نے متفقہ طور پر 13 جولائی کو 1931 کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے “مزار شہدا” جانے کا فیصلہ کیا۔
اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی کے نائب صدر سرتاج مدنی نے اس دن کی تاریخی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے اسے ظلم اور ناانصافی کے خلاف لوگوں کی جدوجہد کی یاد دہانی قرار دیا۔پی ڈی پی کے جنرل سکریٹری محمد خورشید عالم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 13 جولائی 1931 کو دی گئی قربانیوں نے جموں و کشمیر میں سیاسی شعور کی بنیاد رکھی۔انہوں نے کہاگرچہ موجودہ نظام نے اس دن کو سرکاری تعطیل کے طور پر ہٹا دیا ہے، لیکن وہ اس سچائی یا تاریخ کو نہیں مٹا سکتے جس کی یہ نمائندگی کرتی ہے۔
پارٹی کے سینئر رہنما غلام نبی لون نے اس بات کا اعادہ کیا کہ کوئی بھی سرکاری حکم شہداء کی میراث یا ان نظریات کو کم نہیں کر سکتا جس کے لیے وہ کھڑے تھے۔انہوں نے کہاان کی قربانیاں لوگوں کی اجتماعی یاد میں نقش ہیں اور آنے والی نسلوں کو متاثر کرتی رہیں گی۔پارٹی نے اس بات پر زور دیا کہ اجتماعی یادداشت کی علامتوں کو دبانے سے لوگوں کے اپنی میراث کے تحفظ کا عزم مزید گہرا ہوجاتا ہے۔برسراقتدار نیشنل کانفرنس نے حال ہی میں 13 جولائی کو یوم شہداکی تیاریوں کا جائزہ لینے کے لیے سری نگر میں ایک میٹنگ منعقد کی۔ میٹنگ کی صدارت پارٹی کے جنرل سکریٹری علی محمد ساگر نے کی۔
موصوف جنرل سکریٹری نے پارٹی کیڈر کو ہدایت دی کہ وہ نقشبند صاحب قبرستان میں خصوصی دعائیہ تقریب کے انعقاد کو یقینی بنائیں۔یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ کیا عمر عبداللہ کی قیادت والی حکومت اس دن کوئی تقریب منعقد کرے گی۔ادھر جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے صدر الطاف بخاری نے جمعرات کو میڈیا کو بتایا13 جولائی کو چھٹی ہی نہیں بلکہ ہم چاہتے ہیں کہ اس دن سرکاری سطح پر ایک تقریب کا اہتمام کیا جانا چاہئے۔انہوں نے کہاہم اس دن کو یوم شہداکے بطور منانا چاہتے ہیں ہم نے اس سلسلے میں اجازت بھی طلب کی ہے اجازت ملے گی تو ہم با قاعدہ ایک تقریب کا اہتمام کریں گے تاکہ ان شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کر سکیں جن کی وجہ سے آج ہم یہاں موجود ہیں۔
کشمیر کی سیاسی جماعتیں 13 جولائی کو یوم شہداکے طور منانے کی تیاریوں میں مصروف
