عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/جموں و کشمیر میں عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کے رکن اسمبلی معراج ملک کی پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے تحت گرفتاری نے سیاسی حلقوں میں ہلچل مچا دی ہے۔ متعدد کشمیری قانون سازوں اور سیاسی رہنماؤں نے اس کارروائی کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے اسے جمہوری اقدار اور اظہارِ رائے کی آزادی پر حملہ قرار دیا ہے۔
پی ڈی پی کے سینئر لیڈر اور ممبر اسمبلی پلوامہ وحید الرحمن پرہ نے اپنے ایک بیان میں کہا:’ایک منتخب نمائندے کو صرف عوامی مسائل اجاگر کرنے کے جرم میں گرفتار کرنا کھلی تاناشاہی ہے۔ایسے کالے قوانین کو سیاسی آوازوں کو دبانے اور اختلافِ رائے کو کچلنے کے لیے ہتھیار بنایا جا رہا ہے۔ یہ جمہوریت میں اختلافات کو حل کرنے کا راستہ نہیں ہو سکتا۔
پیپلز کانفرنس کے چیرمین سجاد غنی لون نے کہا: ’ جموں و کشمیر کے عوام کی مرضی کو مسلسل نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ اگر ایک منتخب نمائندہ بھی اپنے جذبات اور عوامی مسائل بیان نہیں کر سکتا تو انتخابات کا مقصد ہی کیا رہ گیا؟‘۔
درگاہ حضرت بل کے ممبر اسمبلی سلمان ساگر نے ایکس پر لکھا:’ 2019 کے بعد کے حالات میں یہ پہلا موقع ہے جب کسی رکن اسمبلی کو پی ایس اے کے تحت پابندِ سلاسل کیا گیا ہے، جس نے ریاستی سیاست میں ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے۔ رہنماؤں نے حکومت سے فوری طور پر معراج ملک کی رہائی اور اس قسم کے قوانین کے سیاسی استعمال پر روک لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔‘
کشمیر کے قانون سازوں کا معراج ملک کی پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتاری پر شدید ردعمل
