عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/کشمیر کے ماحولیاتی چیلنجز اور اس کے قدرتی ورثے کو اجاگر کرنے والی مشہور فلمساز ڈاکٹر اعجاز احمد خان کی تازہ ترین ڈاکیومنٹری ’دیودار روٹس آف پیراڈائز‘‘کو امریکہ میں منعقد ہونے والے معروف ایسٹرن گرین فراگ فلم فیسٹیول 2025میں نمائش کے لیے منتخب کر لیا گیا ہے۔ یہ فیسٹیول 12 اپریل 2025کو ایسٹرن کنیکٹیکٹ اسٹیٹ یونیورسٹی میں منعقد ہوگا۔
یہ فلم کشمیر کے شاندار دیودار جنگلات کو خراج تحسین پیش کرتی ہے اور ان قدیم درختوں کی روحانی، ثقافتی اور ماحولیاتی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے، جنہیں اکثر ’’وادی کے محافظ‘‘کہا جاتا ہے۔ دیودار کے درخت وادی کے 30 فیصد سے زائد جنگلات پر مشتمل ہیں اور ماحولیاتی توازن برقرار رکھنے، زمین کھسکنے سے بچانے، پانی کے ذخائر محفوظ رکھنے اور جنگلی حیات کو سہارا دینے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
تاہم، ڈاکیومنٹری میں خطے میں تیزی سے جاری ’’جنگلات کی کٹائی ‘‘کے سنگین مسئلے کو نمایاں کیا گیا ہے۔ گزشتہ 50 برسوں میں کشمیر کا 19 فیصد جنگلاتی رقبہ ختم ہو چکا ہے، جس کی بنیادی وجوہات غیر قانونی درختوں کی کٹائی اور تیزی سے بڑھتی ہوئی شہری تعمیرات ہیں۔ فلم میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ہر سال 25 لاکھ مکعب فٹ لکڑی غیر قانونی طور پر کاٹی جاتی ہے، جس کے نتیجے میں500 کروڑ روپےسے زائد کی بلیک مارکیٹ وجود میں آئی ہے، جبکہ دیودار کی لکڑی سب سے زیادہ قیمتی تصور کی جاتی ہے۔
یہ فلم جنگلات کی کٹائی اور قدرتی آفات کے درمیان تعلق کو اجاگر کرتی ہے، جن میں 2014 کے تباہ کن کشمیر سیلاب کا حوالہ دیا گیا ہے، جس میں 200 سے زائد افراد ہلاک اور 6 لاکھ افراد بے گھر ہو گئے تھے۔ ماہرین نے اس سیلاب کی ایک بڑی وجہ بڑے پیمانے پر درختوں کی کٹائی اور زمین کے کٹاؤ کو قرار دیا تھا۔ فلم میں ڈل جھیل جیسے آبی ذخائر کے سکڑنے پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے، جو ماحولیاتی تنزلی اور مٹی بھرنے کی وجہ سے اپنا 30 فیصد علاقہ کھو چکی ہے۔
فلم میں جذباتی انداز میں لوگوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ دیودار کے درختوں کی کٹائی بند کریںاور ان جنگلات کی حفاظت کریں جنہیں ’’ہمارا سونا، ہمارا خزانہ کہا گیا ہے۔ فلم میں انتباہ کیا گیا ہے کہ آج جنگلات کی تباہی مستقبل کی نسلوں کو قدرتی آفات جیسے زمین کھسکنے اور زرخیز زرعی زمین کے نقصان جیسے سنگین مسائل میں مبتلا کر دے گی۔
ڈاکٹر اعجاز احمد خان، جو میڈیا اور سماجی آگاہی مہمات میں نمایاں خدمات کے باعث کئی قومی اعزازات حاصل کر چکے ہیں، نے فلم کے انتخاب پر بات کرتے ہوئے کہادیودار صرف ایک فلم نہیں بلکہ ایک تحریک ہے۔ یہ ہماری قدرت سے جڑی وابستگی اور جنگلات کے تحفظ کی فوری ضرورت کو اجاگر کرتی ہے۔ دنیا کو دیکھنے کی ضرورت ہے کہ اگر ہم نے آج اقدامات نہ کیے تو ہم کیا کچھ کھو سکتے ہیں۔
ڈاکٹر خان نے مزید کہا کہ اس فلم کا مقصد جنگلات کے تحفظ اور ذمہ دارانہ سیاحت کے لیے اجتماعی اقدامات کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔ ڈاکیومنٹری میں ’’جموں و کشمیر محکمہ جنگلات‘‘کی کوششوں کو بھی اجاگر کیا گیا ہے، جس نے مختلف سرکاری منصوبوں کے تحت ہر سال 5 لاکھ سے زائد دیودار کے پودے لگائےاور15 ہزار ہیکٹر بنجر جنگلات کو بحال کیاہے۔
ایسٹرن گرین فراگ فلم فیسٹیول ماحولیاتی تحفظ، موسمیاتی تبدیلی اور پائیداری پر مبنی فلموں پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔ دیودار روٹس آف پیراڈائزکو عالمی سطح پر ایسی فلموں کے ساتھ پیش کیا جائے گا جو ماحولیاتی مسائل کو اجاگر کرتی ہیں۔
کشمیری فلمساز کی ڈاکیومنٹری ’’دیودار‘‘امریکی فلم فیسٹیول میں منتخب
