عظمیٰ ویب ڈیسک 
سری نگر/محکمہ سیاحت نے اسمبلی میں اعتراف کیا کہ 22 اپریل 2025 کو پہلگام میں پیش آئے دہشت گردانہ حملے نے جموں و کشمیر کی سیاحت کو گہرا زخم دیا، جس کے نتیجے میں وادی میں سیاحوں کی آمد، روزگار اور معیشت پر نمایاں منفی اثرات مرتب ہوئے۔محکمہ سیاحت کی جانب سے اسمبلی میں پیش کردہ تفصیلی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس افسوسناک واقعے کے فوراً بعد وادی کے متعدد معروف سیاحتی مقامات کو سیکیورٹی خدشات کے باعث عارضی طور پر بند کرنا پڑا، جس سے سیاحوں کی نقل و حرکت محدود ہوئی اور بڑی تعداد میں بکنگ منسوخ ہوئی۔
محکمے کی طرف سے پیش کردہ اعداد و شمار کے مطابق، واقعے سے قبل ہوٹلوں میں سیاحوں کی موجودگی کی شرح 89 تا 90 فیصد تھی جو مئی 2025 میں 4 تا 5 فیصد تک گر گئی۔انہوں نے کہا کہ اس زبردست گراوٹ نے سیاحت پر منحصر ہزاروں خاندانوں کے روزگار کو متاثر کیا، جن میں ہوٹل مالکان، ٹرانسپورٹرز، ٹریول ایجنٹس، ہاؤس بوٹ اونرز، شکارہ آپریٹرز اور مقامی دستکار شامل ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ فی الوقت محکمہ سیاحت کے تحت کوئی ترغیبی یا مالی معاونتی اسکیم نافذ العمل نہیں ہے، تاہم حکومت نے سیاحتی شعبے کی بحالی کے لیے ملک گیر سطح پر تشہیری سرگرمیوں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔محکمہ نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ سیاحت کے شعبے کو دوبارہ مستحکم کرنے، سرمایہ کاروں کو راغب کرنے اور مقامی آبادی کے روزگار کے تحفظ کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کیے جائیں گے۔
 
								 
			 
		 
		 
		 
		 
		 
		 
		