عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/پہلگام میں سیاحوں پر ہوئے سفاکانہ دہشت گرد حملے کے خلاف بدھ کو وادی کشمیرمیں مکمل ہڑتال سے معمولات زندگی ٹھپ ہوکر رہ گئی۔ متحدہ مجلس علماء ، تاجر انجمنوں، مذہبی اداروں اور اہم سیاسی قیادت کی جانب سے دی گئی ہڑتال کی اپیل پر وادی میں مکمل بند رہا، جس کے نتیجے میں روزمرہ زندگی کا پہیہ جام ہو کر رہ گیا۔جموں وکشمیر کے گرمائی دارالخلافہ سرینگر سمیت تمام ضلعی صدر مقامات اور قصبہ جات میں تجارتی سرگرمیاں مکمل طور پر معطل ہیں۔
پہلگام حملے کے خلاف عوامی ردعمل صرف ہڑتال تک محدود نہیں رہا بلکہ کئی علاقوں میں شام کے وقت کینڈل لائٹ مارچ بھی نکالے گئے۔ سرینگر، اننت ناگ، پلوامہ، شوپیان، بارہمولہ اور بانڈی پورہ میں شہریوں نے ہاتھوں میں شمعیں تھام کر سڑکوں پر مارچ کیا اور جاں بحق ہوئے سیاحوں کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔
مظاہرین نے ہاتھوں میں ’’ہمیں انصاف چاہیے‘‘، ’’دہشت گردی مردہ باد‘‘، اور ’’کشمیر امن چاہتا ہے‘‘ جیسے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔متحدہ مجلس علماء کے سرپرست اعلیٰ میر واعظ مولوی عمر فاروق نے کہا،یہ حملہ نہ صرف انسانیت بلکہ اسلام کے اصولوں کے بھی خلاف ہے۔ ایک بے گناہ کی جان لینا پوری انسانیت کو قتل کرنے کے مترادف ہے۔مفتی ناصر الاسلام، محبوبہ مفتی اور پیپلز کانفرنس کے سجاد غنی لون سمیت دیگر کئی سیاسی رہنماؤں نے ہڑتال کی مکمل حمایت کی اور عوام سے پرامن احتجاج کی اپیل کی۔محبوبہ مفتی نے اپنے بیان میں کہا، ’’یہ حملہ صرف چند افراد پر نہیں بلکہ ہماری تہذیب اور ہمارے اقدار پر حملہ ہے۔‘‘
ادھر، حکومتی سطح پر بھی سخت چوکسی اختیار کی گئی ہے۔ پولیس اور نیم فوجی دستے حساس علاقوں میں تعینات کئے گئے ہیں تاکہ کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹا جا سکے۔عوامی حلقوں نے اس بات پر زور دیا کہ کشمیر ایک پرامن خطہ بننا چاہتا ہے، اور دہشت گردی کی یہ شکل کشمیری معاشرے کے چہرے کو داغدار کرنے کی کوشش ہے۔
ایک مقامی شہری نثار احمد نے یو این آئی سے بات کرتے ہوئے کہا، ’’ہمیں خون نہیں امن چاہیے۔ ہم کشمیری مہمان نواز ہیں۔یقینی طور پر پہلگام کا یہ حملہ وادی کی اجتماعی روح پر کاری ضرب ہے، مگر آج کی پرامن اور متحدہ ہڑتال نے یہ واضح پیغام دیا ہے کہ کشمیری عوام امن، انصاف اور انسانی وقار کے ساتھ کھڑےٰ ہے، اور دہشت گردی کو کسی بھی صورت میں قبول نہیں کریں گے۔
پہلگام حملے کے خلاف وادی میں مکمل ہڑتال:سڑکیں سنسان، بازار بند، عوامی غم و غصہ عروج پر
