عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر اور لداخ کے عوام کے بنیادی حقوق کی بحالی اور ریاستی درجہ کی واپسی صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب تینوں خطوں کے لوگ متحد ہو کر جدوجہد کریں گے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج سرینگر میں جموں سے آئے ہوئے پارٹی عہدیداروں کے ایک وفد سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں ذاتی یا علاقائی اختلافات کسی بھی خطے یا طبقے کے مفاد میں نہیں بلکہ سب کو ایک ہو کر جموں و کشمیر کی سالمیت، بین المذاہب ہم آہنگی، اور جمہوریت کی بقا کے لیے جدوجہد کرنی ہوگی۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے آرٹیکل 370 اور 35-اے کی منسوخی کے پس منظر میں جموں کے عوام کے طرزِ عمل پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا:’جب 2019 میں ان دفعات کو منسوخ کیا گیا تو جموں کے کچھ لوگوں نے مٹھائیاں بانٹیں، لیکن آج وہی لوگ پچھتا رہے ہیں۔
جموں کے نوجوانوں کی نوکریاں محفوظ نہیں رہیں، زمینوں پر باہر سے قبضے ہو رہے ہیں، اور لوگ بے بسی کی حالت میں خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔‘انہوں نے مزید کہا کہ مہاراجہ ہری سنگھ نے 1927 میں “سٹیٹ سبجیکٹ قانون” لاگو کرکے جموں کے لوگوں کی زمینیں اور نوکریاں محفوظ کی تھیں، جسے بعد میں آرٹیکل 35-اے کے ذریعے آئینی تحفظ دیا گیا، لیکن آج ان تمام حقوق کو پامال کر دیا گیا ہے۔نیشنل کانفرنس صدر نے کہا کہ شیخ محمد عبداللہ کے دورِ قیادت میں جموں میں ترقی کا عمل شروع ہوا۔
جب شیرِ کشمیر نے ریاست کی باگ ڈور سنبھالی، اُس وقت جموں میں صرف ایک پُل اور ایک اسپتال تھا۔ آج جو ترقی نظر آتی ہے، وہ نیشنل کانفرنس کی طویل حکمرانی کا نتیجہ ہے۔انہوں نے کہا کہ نفرت، تعصب اور فرقہ وارانہ سیاست قوموں کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیتی ہے، اور جموں و کشمیر کو اس دلدل سے نکالنے کے لیے تمام طبقات کو متحد ہو کر چلنا ہوگا۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے پارٹی کے لیڈران، ممبرانِ اسمبلی اور عہدیداران کو تاکید کی کہ وہ عوامی خدمت کو اپنا شعار بنائیں اور ہر وقت عوام کے درمیان موجود رہیں۔انہوں نے حالیہ اسمبلی انتخابات میں نیشنل کانفرنس کو حاصل ہونے والے مینڈیٹ کو عوامی اعتماد کا مظہر قرار دیتے ہوئے کہا کہ نئی حکومت نے پہلے دن سے عوامی بہبود کے کاموں کا آغاز کیا ہے، اور رفتہ رفتہ الیکشن کے دوران کیے گئے تمام وعدے پورے کیے جائیں گے۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اُمید ظاہر کی کہ جموں و کشمیر کو جلد ہی ریاستی درجہ واپس ملے گا اور عوامی حکومت کو بغیر کسی رکاوٹ کے کام کرنے کا موقع ملے گا۔
حقوق کی بحالی اور ریاستی درجہ کے لیے مشترکہ جدوجہد ناگزیر: ڈاکٹر فاروق عبداللہ
