عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے بدھ کے روز کہا کہ جموں و کشمیر کے امن و ترقی کے نئے سفر کی بنیاد اُن بے شمار افراد کی قربانیوں اور بھارت کے سنتوں کی ازلی دانائی پر رکھی گئی ہے، جنہوں نے سکھایا کہ حقیقی امن دوستی، ہمدردی اور مکالمے سے پیدا ہوتا ہے۔ایس کے آئی سی سی سرینگر میں منعقدہ بین الاقوامی سمپوزیم ’’امن، عوام اور امکانات‘‘سے خطاب کرتے ہوئے، ایل جی نے کہا کہ امن وہیں شروع ہوتا ہے جہاں لوگ وقار، مکالمے اور باہمی احترام کے ساتھ جینا سیکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ’’امن، عوام اور امکانات‘‘ کا موضوع جموں و کشمیر کے مستقبل کے لیے ایک بصیرت افروز وژن کی عکاسی کرتا ہے، اور یہ کہ ’’ڈل جھیل کی آواز اور چناروں کی سرگوشیاں مل کر امن کو متاثر کریں گی۔
ایل جی سنہا نے کہا، ’’امن کا مطلب ہے جب ہر شخص آزادانہ طور پر، اپنی مرضی سے، خوف یا نقصان کے بغیر زندگی گزار سکے۔ یہ آج عام شہریوں کی زندگیوں میں نظر آتا ہے۔انہوں نے کہا کہ عام کشمیری اپنی محنت اور اجتماعی ترقی کے ذریعے اس امن کو تشکیل دے رہا ہے۔
ایل جی نے وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کی قیادت میں جموں و کشمیر میں ’’ناممکن کو ممکن‘‘بنایا گیا ہے۔ ’’از سر نو تعمیر کے اس عمل نے ایک ایسا معاشرہ تشکیل دیا ہے جہاں گولیوں کی آوازیں بچوں کی ہنسی اور تعلیم کی گونج میں بدل گئی ہیں۔‘‘انہوں نے مزید کہا، ’’گزشتہ پانچ سے چھ سالوں میں جو کچھ حاصل ہوا، وہ تین دہائیوں میں ممکن نہیں تھا۔ وہ سڑکیں، اسکول اور کھیت جو کبھی بے چینی سے گونجتے تھے، آج ترقی اور خوشحالی کی علامت ہیں۔‘‘
امن کے تحفظ کے لیے اجتماعی ذمہ داری پر زور دیتے ہوئے، ایل جی نے کہاامن فوجیوں، پولیس اور عام شہریوں کی قربانیوں سے حاصل ہوا ہے۔ ان کی یادیں ہمارے لئے مشعل راہ ہیں ۔سنہا نے عوام سے اپیل کی کہ وہ قانون کی بالادستی اور تعاون، مہربانی اور بھائی چارے کی قدروں کو برقرار رکھیں۔ ’’قانون اور مکالمے پر مبنی معاشرہ ہمیشہ آگے بڑھتا ہے۔ اتحاد کی طاقت وہ قوت ہے جو تخلیق اور جدت کو فروغ دیتی ہے۔
انہوں نے نوجوانوں کو انتہاپسندی اور منشیات سے دور رہنے کی تلقین کرتے ہوئے کہا، ’’آج بھی کچھ عناصر پاکستان کی پشت پناہی والے ملی ٹینٹوں کی زبان بولتے ہیں۔ ایسے عناصر کی نشاندہی ضروری ہے۔ قوم کی نظریں جموں و کشمیر پر ہیں۔‘‘پلوامہ حملے کے بعد عوامی اتحاد کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’اس جذبۂ مزاحمت نے دنیا کو ایک مضبوط پیغام دیا۔ ہمیں اسے محفوظ رکھنا ہے اور ان عناصر سے ہوشیار رہنا ہے جو اسے کمزور کرنا چاہتے ہیں۔