عظمیٰ ویب ڈیسک
بڈگام/وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے ہفتہ کے روز عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی پر الزام لگایا کہ اس نے 2014 میں ووٹ مانگتے وقت بی جے پی کو روکنے کا وعدہ کیا لیکن کامیابی کے بعد انہی کے ساتھ ہاتھ ملا کر عوام کے اعتماد سے غداری کی۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی اور بی جے پی کے اتحاد کے بعد ہی جموں و کشمیر کے زوال کا آغاز ہوا۔میرگنڈ،بڈگام میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے عمر عبداللہ نےکہا کہ’’جموں و کشمیر کو سب سے زیادہ نقصان بی جے پی نے پہنچایا۔ ہم وہ بدنصیب لوگ ہیں جنہیں ریاست سے یونین ٹیریٹری میں تبدیل کیا گیا۔ پی ڈی پی نے 2014میںگھرگھر جا کر بی جے پی کو روکنے کے لیے ووٹ مانگے، لیکن اقتدار میں آتے ہی انہی سے ہاتھ ملا لیا۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس نے اپنے وعدوں پر ہمیشہ قائم رہنے کا ثبوت دیا۔ ہمیں اس لیے سزا دی گئی کیونکہ ہم نے بی جے پی کا ساتھ دینے سے انکار کیا۔ ہم نے سمجھوتہ نہیں کیا، اور ہم ہی وہ واحد جماعت ہیں جو بی جے پی کے خلاف ڈٹ کر لڑ رہی ہے۔عمر عبداللہ نے پی ڈی پی کی حکومت پر الزام لگایا کہ انہوں نے جی ایس ٹی نافذ کر کے ریاست کی معیشت کو نقصان پہنچایا۔ جموں و کشمیر کی تباہی 2019 سے نہیں بلکہ 2014 سے شروع ہوئی۔ انھوں نے سوال کیا ’’کیا پی ڈی پی نے کبھی بی جے پی کے ساتھ اتحاد کرنے پر معافی مانگی؟۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی ڈی پی، بی جے پی، اپنی پارٹی اور دیگر جماعتیں نیشنل کانفرنس کو نشانہ بنا رہی ہیں۔ اگر پی ڈی پی واقعی بی جے پی کے خلاف ہے تو انہوں نے نگروٹہ کے ضمنی انتخاب میں امیدوار کیوں نہیں کھڑا کیا؟ ہم نے یہ نشست کانگریس کو پیش کی، لیکن انہوں نے چار دن بعد انکار کر دیا، اس لیے ہمیں اپنا امیدوار کھڑا کرنا پڑا۔
بڈگام کے لیے ترقیاتی منصوبوں کا اعلان کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ علاقے میں ایک یونیورسٹی، بی سی سی آئی کرکٹ اکیڈمی اور نیا اسٹیڈیم قائم کیا جائے گا۔ انھوں نے کہا بڈگام سب سے موزوں جگہ ہے کیونکہ یہاں ریل، ہوائی اڈا اور بائی پاس سب کچھ قریب ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ انہوں نے بڈگام کی نشست خالی کی تھی، لیکن علاقے کو کبھی نہیں چھوڑا۔ عمرعبداللہ کا کہنا تھا کہ میں نے بڈگام کے لیے ایک سال کام کیا اور 110 کروڑ روپے سے زیادہ کے ترقیاتی منصوبے مکمل کیے، جن میں سڑکوں کی تعمیر، کھیل اور دیگر بنیادی ڈھانچے شامل ہیں۔ انھوں نے کہا جہاں آغا محمود اشارہ کریں گے، وہاں کام ہوگا ترقی کا نیا دور شروع ہونے والا ہے۔عمر عبداللہ نے کہا، ہم نے کئی وعدے پورے کیے ہیں خواتین کے لیے مفت بس سروس، شادی امداد میں اضافہ، امتحانی کیلنڈر میں اصلاحات، اور اسٹامپ ڈیوٹی ٹیکس ختم کرنا۔ اپوزیشن اس لیے پریشان ہے کیونکہ ہم عوامی وعدے پورے کر رہے ہیں۔
عوام سے نیشنل کانفرنس کے امیدوار آغا محمود کو ووٹ دینے کی اپیل کرتے ہوئے عمرعبداللہ نے کہا،آپ وزیر اعلیٰ نہیں بلکہ اپنا ایم ایل اے منتخب کر رہے ہیں۔ بڈگام کے ووٹ حکومت بنائیں یا گرائیں گے نہیں، لیکن بڈگام کی ترقی کا فیصلہ ضرور کریں گے۔ 11 نومبر کو این سی کے نشان پر بسم اللہ کہہ کر بٹن دبائیں ۔انہوں نے مزید کہا، میں اب بھی خود کو بڈگام کا ایم ایل اے سمجھتا ہوں ایک خریدیں، ایک مفت پائیں۔ آغا محمود کو ووٹ دیں، تو مجھے بھی ساتھ پائیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ شمالی کشمیر کے عوام کی کوئی نمائندگی نہیں ہے کیونکہ بارہمولہ کے رکن پارلیمان انجینئر عبدالرشید اب تک جیل میں ہیں۔انجینئر رشید کے بیٹے ابرار رشید کے 1987 کے انتخابات میں دھاندلی کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے عمر نے کہا، میں اس وقت پیدا بھی نہیں ہوا تھا۔ وہ اپنے اس بیان پر بات کریں جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ان کے والد جیل سے باہر آ جائیں گے اگر وہ جیت گئے۔ لیکن اب جب وہ جیت گئے ہیں تو شمالی کشمیر کے عوام نمائندگی سے محروم ہیں۔ اسی لیے ہم نے چوہدری محمد رمضان کو راجیہ سبھا کے لیے نامزد کیا تاکہ وہاں کے عوام کی آواز سنی جا سکے۔آخر میں انہوں نے کہا کہ اگر لوگ اسمارٹ میٹر لگانے کے لیے تیار نہیں ہیں تو وہ اس اسکیم سے باہر ہو سکتے ہیں، لیکن پھر انہیں 200 یونٹ مفت بجلی کا فائدہ نہیں ملے گا۔
بلاک سنگلدان میں پینے کے پانی کی شدید قلت سے لوگوں کو شدید پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، لوگوں نے محکمہ جل شکتی پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ متعلقہ علاقے میں پینے کے صاف پانی کی سپلائی کو یقینی بنانے میں مکمل طور سے ناکام ہو چکا ہے ۔مقامی آبادی کا کہنا تھا کہ ایک جانب سے جہاں حکومت ’ہرگھرنل اور جل ‘‘پہنچانے کے بلند بانگ دعوے کر تی تھکتی نہیں ہے وہیں زمینی سطح پر حکومت کے تمام دعوؤں کی قلعی اُس وقت کھل جا تی ہے جب محکمہ جل شکتی صارفین تک پینے کے صاف پانی کی سپلائی کو یقینی بنانے میں لاپرواہی کا مظاہرہ کر رہی ہے ۔