عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر// جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے بدھ کے روز بھارتی فضائیہ کے سینئر افسر کے خلاف ساتھی خاتون افسر کی مبینہ عصمت دری کے معاملے میں درج ایف آئی آر کو منسوخ کرنے سے انکار کر دیا۔ عدالت نے پولیس کو تحقیقات مکمل کرکے چارج شیٹ داخل کرنے کی ہدایت دی۔
یہ کیس ستمبر میں درج ایف آئی آر سے متعلق ہے، جس میں بھارتی فضائیہ کے ونگ کمانڈر پر یکم جنوری کو سرینگر فضائیہ سٹیشن میں نیو ایئر پارٹی کے دوران ایک خاتون ساتھی کے ساتھ جنسی زیادتی کا الزام لگایا گیا تھا۔
خاتون افسر نے الزام عائد کیا کہ ملزم افسر، جو کہ فضائیہ میں ان کا سینئر ہے، نے نئے سال کے تحفے کا بہانہ بنا کر انہیں اپنے کمرے میں بلایا اور زیادتی کا نشانہ بنایا۔
عدالت نے حکومت کی جانب سے تحقیقات کو فضائیہ کے حوالے کرنے کی درخواست پر ماتحت عدالت کے دو احکامات کو کالعدم قرار دے دیا۔ پہلا حکم 10 اکتوبر کو دیا گیا تھا جس میں درخواست قبول کی گئی تھی، تاہم ایک ہفتے بعد یہ فیصلہ واپس لے لیا گیا۔ عدالت نے کہا کہ ملزم نے حقائق کو چھپایا تھا۔ اس کے باوجود عدالت نے حکومت کو تحقیقات کی منتقلی کے لیے نئی درخواست دائر کرنے کی اجازت دی، تاہم یہ عمل چارج شیٹ داخل ہونے کے بعد ہی ممکن ہوگا۔
خاتون افسر کی وکیل، عائشہ نے بتایا، “عدالت نے ملزم افسر کی وہ درخواست مسترد کر دی ہے جس میں ایف آئی آر کو منسوخ کرنے کی استدعا کی گئی تھی”۔
خاتون افسر نے اپنی پولیس شکایت میں دعویٰ کیا کہ انہیں سرینگر فضائیہ سٹیشن میں مسلسل ہراساں کیا گیا، جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا، اور ذہنی اذیت دی گئی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ جب فورس کی جانب سے کوئی کارروائی نہ ہوئی تو انہیں پولیس سے رجوع کرنا پڑا۔
ایف آئی آر درج ہونے کے بعد، تحقیقات کے لیے ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دی گئی۔
دریں اثنا، مرکزی حکومت نے 1950 کے فضائیہ ایکٹ کے سیکشن 124 کے تحت کورٹ مارشل کی کارروائی کے لیے درخواست دائر کی اور ماتحت عدالت کے حکم کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا۔
بدھ کو اپنے فیصلے میں، ہائی کورٹ نے ملزم افسر کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کی ضمانت درخواست علیحدہ طور پر سنی جائے گی۔