عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/نیشنل کانفرنس کے صدر اور سینئر سیاستدان ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ اگر ملک کے آئین کا احترام کرنا ہے تو جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت بحال کی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ پہلگام حملہ روکا جا سکتا تھا اگر مقامی حکومت کو سیکیورٹی کی ذمہ داری دی گئی ہوتی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا، یہ امید کی بات نہیں ہے، اگر بھارت کے آئین کا احترام کرنا ہے تو کبھی بھی کسی ریاست کو یونین ٹریٹری میں تبدیل نہیں کیا جاتا بلکہ یونین ٹریٹری کو ریاست بنایا جاتا ہے۔ لیکن یہاں تو الٹا ہوا، ایک ریاست کو یونین ٹریٹری میں تبدیل کر دیا گیا۔ اور اس سے کیا حاصل ہوا؟”
ڈاکٹرفاروق عبداللہ نے یاد دلایا کہ 5 اگست 2019 کو جب دفعہ 370 ختم کیا گیا تو دعویٰ کیا گیا تھا کہ اس سے دہشت گردی ختم ہو جائے گی۔ کیا دہشت گردی ختم ہوئی؟ یا بڑھ گئی؟ مرکز کو اس کا جواب پارلیمنٹ میں دینا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ لوگ امید کر رہے ہیں کہ ریاستی حیثیت جلد بحال کی جائے گی۔ “تمام اپوزیشن پارٹیاں بھی ہمارے لیے پارلیمنٹ میں آواز اٹھا رہی ہیں۔ آپ نے حال ہی میں کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے اور راہل گاندھی کا وزیراعظم نریندر مودی کو خط دیکھا ہوگا، جس میں انہوں نے ریاستی حیثیت کی بحالی کا مطالبہ کیا ہے۔
فاروق عبداللہ نے کہا کہ مرکزی حکومت نے پارلیمنٹ میں اور سپریم کورٹ میں بھی ریاستی حیثیت کی بحالی کا وعدہ کیا ہے۔ تین بار جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ اور مرکزی وزیر رہ چکے فاروق عبداللہ نے مرکزی حکومت سے سوال کیا کہ جب انہوں نے یہ سب کیا تو کہا تھا کہ دفعہ 370 کی وجہ سے دہشت گردی ہے اور اسے ختم کیا جائے گا۔ پچھلے چھ سال سے وہی حکومت ہے، پانچ سال تو مکمل کنٹرول میں رہے اور اب بھی سیکیورٹی اُن کے ہاتھ میں ہے۔ پھر بھی دہشت گردی کیوں ختم نہیں ہوئی؟”
پہلگام حملے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے افسوس ظاہر کیا کہ مقامی حکومت کو سیکیورٹی کے معاملات میں کوئی اختیار نہیں ہے۔ انہوں نے کہا، “اگر مقامی حکومت کو سیکیورٹی کی ذمہ داری دی گئی ہوتی تو شاید یہ حملہ نہ ہوتا۔
لیفٹیننٹ گورنر کی جانب سے سیکیورٹی میں ناکامی کا اعتراف کرنے پر انہوں نے کہا، “مجھے خوشی ہے کہ ایل جی نے اپنی ناکامی کو تسلیم کیا۔ انہیں چاہیے تھا کہ وہ ہمت دکھاتے اور استعفیٰ دیتے۔”
فاروق عبداللہ نے راجیہ سبھا میں جموں و کشمیر کی نمائندگی نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا، “چار نشستیں خالی ہیں، یہ ایک المیہ ہے۔ جموں و کشمیر کو راجیہ سبھا کے انتخابات سے کیوں محروم رکھا گیا؟ اسمبلی میں بھی دو نشستیں خالی ہیں، الیکشن کمیشن کیا کر رہا ہے؟”
انہوں نے اپنی جماعت نیشنل کانفرنس میں اختلافات کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا، “یہ جماعت ایک جمہوری جماعت ہے، بی جے پی کی طرح آمرانہ نہیں ہے۔ یہاں ہر کسی کو اپنی بات کہنے کا حق ہے۔”
پاکستان کے حوالے سے انہوں نے کہا، “پاکستان کبھی پیچھے ہٹنے والا نہیں ہے، لیکن جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ہے۔ راستہ وہی ہے جو بھارت، پاکستان اور جموں و کشمیر کے عوام کے لیے باعزت ہو۔
حریت رہنما بلال لون کے قومی دھارے میں شامل ہونے پر انہوں نے کہا، “مجھے بہت خوشی ہے کہ انہوں نے تسلیم کیا کہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ ہے۔ اب امید ہے کہ وہ عوام کی فلاح و بہبود کے لیے کام کریں گے ـ
آئین کے احترام میں جموں کشمیر کا ریاستی درجہ بحال کیا جانا چاہیے : ڈاکٹرفاروق عبداللہ
