سرینگر// جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے جمعہ کو کہا کہ ریاست میں معمولات زندگی ابھی مکمل طور پر بحال نہیں ہوئے ہیں کیونکہ دہشت گردانہ حملے اب بھی جاری ہیں، لیکن امن قائم کرنے کا عمل جاری ہے۔
عمر عبداللہ کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ دفعہ 370 نے کشمیری نوجوانوں کے ذہنوں میں علیحدگی پسندی کے بیج بوئے، لیکن نریندر مودی حکومت نے نہ صرف وادی میں دہشت گردی ختم کی بلکہ دہشت گردی کے نظام کو بھی جڑ سے اکھاڑ پھینکا۔
عمر عبداللہ نے امت شاہ کے بیان پر تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا، “میں اس پر کچھ کہنا نہیں چاہتا۔ لیکن آج بھی کچھ جگہوں سے حملوں کی خبریں آتی ہیں۔ جموں و کشمیر میں معمولات زندگی مکمل طور پر بحال نہیں ہوئے ہیں۔ یہ ایک عمل ہے اور ہمیں دیکھنا ہوگا کہ آنے والے دنوں میں کیا ہوتا ہے”۔
وزیر اعلیٰ نے جموں و کشمیر کا نام تبدیل کرکے “کشیپ” رکھنے کی افواہوں کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا، “ایسا کچھ بھی نہیں ہے۔ کسی میڈیا ادارے نے یہ خبر چلائی تھی لیکن بعد میں اسے درست کیا۔ ایسی کوئی تجویز نہیں ہے اور ویسے بھی جموں و کشمیر حکومت کی رضامندی کے بغیر یہ ممکن نہیں”۔
برفباری کی پیشگوئی کے حوالے سے حکومتی تیاریوں کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ انتظامیہ اس سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے کہا، “ہم تیار ہیں۔ ہم نے کئی میٹنگز کی ہیں اور پچھلی برف باری کے بعد کا تجربہ بھی ہمارے پاس ہے۔ اگر پچھلی بار کوئی خامیاں رہ گئی تھیں تو اس بار انہیں دور کیا جائے گا”۔
بجلی کی فراہمی کی صورت حال پر بات کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ جو کچھ ممکن ہے وہ کیا جا رہا ہے اور اس سال بجلی کی صورتحال پچھلے سالوں کے مقابلے بہتر ہے۔
انہوں نے کہا، “لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے لیکن شیڈول کے مطابق بجلی فراہم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ نظام میں کوئی مسئلہ ہو تو اسے فوری طور پر درست کیا جاتا ہے”۔
جموں و کشمیر میں معمولات زندگی مکمل طور پر بحال نہیں ہوئے: عمر عبداللہ
