سرینگر// نیشنل کانفرنس کے سربراہ اور وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے منگل کو کہا کہ جموں و کشمیر کے عوام ریاست کے درجے کی بحالی کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔
حضرت بل علاقے میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ 2019 میں مرکز کی جانب سے منسوخ کیا گیا دفعہ 370 جموں و کشمیر اور اس کے عوام کی شناخت کے تحفظ کے لیے تھا۔
انہوں نے کہا، “ہم ریاستی درجے کی بحالی کے منتظر ہیں۔ ان لوگوں سے پوچھیں جو اس میں تاخیر کر رہے ہیں۔ ہم ریاست کا درجہ بحال کرنے کے لیے دعا کرتے رہیں گے اور اللہ سے ہماری حفاظت کی دعا کرتے ہیں”۔
جب ان سے ان کے اس بیان کے بارے میں پوچھا گیا کہ دفعہ 370 ڈوگرہ برادری کے تحفظ کے لیے تھا، تو انہوں نے وضاحت کی کہ یہ قانون جموں و کشمیر کے تمام لوگوں کے لیے تھا۔
انہوں نے کہا، “یہ جموں و کشمیر کے تحفظ کے لیے تھا، یہ اس کے لوگوں کی شناخت کے بارے میں تھا۔ چاہے وہ ڈوگرا ہوں، لداخی ہوں یا جموں و کشمیر کے دیگر لوگ، یہ سب کے لیے تھا، نہ کہ کسی ایک طبقے کے لیے تھا”۔
عمر عبداللہ نے وضاحت کی، “جب مہاراجہ کشمیر نے یہ قانون بنایا، تو وہ ہماری ملازمتوں کے تحفظ کے لیے تھا کیونکہ یہ خدشہ تھا کہ باہر کے لوگ ملازمتیں چھین لیں گے۔ یہ پہلے دفعہ 35 (اے) کے تحت آیا۔ اور پھر 1949 میں دفعہ 370 وجود میں آیا”۔
وقف بل میں مجوزہ ترامیم پر جاری بحث کے حوالے سے عمر عبداللہ نے کہا، “اللہ بڑا ہے اور وہ وقف کا تحفظ کرے گا۔ لوگ جو چاہیں کریں، وہ اللہ یا اس کے رسول کا نام نہیں مٹا سکتے”۔
منشیات کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا، “ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ جو منشیات بیچ رہے ہیں وہ بھی کشمیری ہیں، اور جو استعمال کر رہے ہیں وہ بھی کشمیری ہیں۔ اللہ انہیں صحیح راستہ دکھائے اور انہیں اس لعنت سے نکالے۔ میں خوش ہوں کہ ہماری پولیس اس معاملے میں سخت کارروائی کر رہی ہے”۔
انہوں نے مزید کہا کہ “میں امید کرتا ہوں کہ پولیس ان لوگوں کو بے نقاب کرے گی جو اس کے پیچھے ہیں اور ان کے خلاف سخت کارروائی کرے گی۔ لیکن جب تک کشمیری عوام خود منشیات کے خلاف نہیں کھڑے ہوں گے، اس مسئلے پر قابو پانا مشکل ہوگا”۔
پاکستان پر منشیات سمگلنگ کے الزامات کے حوالے سے عمر عبداللہ نے کہا، “ہمیں نہیں معلوم کہ کس کا قصور ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہم کشمیری خود کو تباہ کر رہے ہیں۔ منشیات کے دھندے میں بڑا پیسہ اور بہت سے لوگ ملوث ہیں۔ جب تک ہم کشمیری خود اس لعنت کے خلاف کھڑے نہیں ہوں گے، ہم اس سے کبھی چھٹکارا نہیں پا سکیں گے”۔