عظمیٰ ویب ڈیسک
جموں/جیالوجیکل سروے آف انڈیا (GSI) کے مطابق جموں و کشمیر میں تقریباً ایک ارب ٹن چونے (Limestone) کے بڑے ذخائر پائے جاتے ہیں۔ یہ بات مرکزی وزارتِ کانکنی کے ایڈیشنل سیکرٹری سنجے لوہیا نے بتائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں دیگر اہم معدنی ذخائر کی بھی بڑی صلاحیت موجود ہے، جنہیں عوامی مفاد کے لیے استعمال میں لایا جائے گا۔جموں میں پہلی بار چونے کے معدنی بلاکس کی نیلامی اور روڈ شو کے آغاز کے موقع پر مرکزی وزیر جی کشن ریڈی، جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ اور نائب وزیر اعلیٰ سریندر چوہدری نے مشترکہ طور پر سات لائم اسٹون بلاکس کی ای-آکشن کا افتتاح کیا۔ یہ بلاکس 314 ہیکٹر پر محیط ہیں اور اننت ناگ، راجوری اور پونچھ اضلاع میں واقع ہیں۔
لوہیا نے کہا کہ دیگر تمام ریاستوں نے 2015 کے مائنز اینڈ منرلز (ڈویلپمنٹ اینڈ ریگولیشن) ایکٹ کے تحت بلاکس کی نیلامی کا عمل اپنا لیا تھا اور اب تک تقریباً 600 بلاکس کی نیلامی ہوچکی ہے، لیکن جموں و کشمیر اس عمل میں پیچھے رہ گیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مرکز جموں و کشمیر کو معدنیات کے شعبے میں ترقی اور سرمایہ کاری کے لیے مکمل تعاون فراہم کرے گا۔ان کا کہنا تھا کہ ’’چونکہ جموں و کشمیر ملک کے ایک سرے پر واقع ہے، اس لیے سیمنٹ کی ترسیل مہنگی پڑتی ہے۔ اگر مقامی سطح پر سیمنٹ کی پیداوار ممکن ہو سکے تو یہ علاقے کے لیے فائدہ مند ہوگا۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ دوسری مرحلے میں مزید معدنی بلاکس کی نیلامی عمل میں لائی جائے گی جس سے شعبہ کانکنی میں بنیادی تبدیلی آسکے گی اور روزگار کے ساتھ ساتھ سرکاری آمدنی میں بھی اضافہ ہوگا۔ایڈیشنل چیف سیکرٹری منرلز انیل کمار سنگھ نے کہا کہ سات بلاکس کی الیکٹرانک نیلامی سے تقریباً 500 کروڑ روپے کی آمدنی متوقع ہے جبکہ 24 مزید بلاکس مارچ تک نیلامی کے لیے پیش کیے جائیں گے، جن سے تقریباً 1500 کروڑ روپے کی آمدنی کا تخمینہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ غیر قانونی کانکنی کی روک تھام کے لیے انٹی گریٹڈ مائننگ سرویلنس سسٹم (IMSS) کے تحت سیٹلائٹ مانیٹرنگ شروع کی جا رہی ہے، جو جنوری 2026 تک مکمل طور پر فعال ہو جائے گی۔ عوام جلد ہی موبائل ایپ کے ذریعے شکایات درج کرا سکیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ لیتیھیم، سیفائر، گریفائٹ، گرانائٹ، کاپر، میٹل اور شیلُو گیس سمیت دیگر اہم معدنیات کے سائنسی سروے اور اگلے مالی سال میں پری-آکشن کا خاکہ تیار کیا جا رہا ہے۔ وزارتِ کانکنی نے غیر قانونی کانکنی کے خلاف مؤثر نگرانی اور سائنسی کانکنی کے لیے 100 کروڑ روپے کی مالی معاونت فراہم کرنے کی بھی سفارش کی ہے۔سنگھ نے کہا کہ ڈسٹرکٹ منرل فاؤنڈیشن ٹرسٹ نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ کانکنی سے حاصل شدہ آمدنی براہِ راست مقامی ترقی اور فلاحی کاموں پر خرچ ہو۔
جموں و کشمیر میں ایک ارب ٹن چونے کے ذخائر موجود: لوہیا