عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/اپنی پارٹی کے سربراہ سید محمد الطاف بخاری نے کہا ہے کہ کانگریس پارٹی نے 5 اگست 2019 کو دفعہ 370 کی منسوخی، جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کو ختم کرنے اور اسے دو یونین ٹریٹریز میں تقسیم کرنے میں اپنا ایک کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت ناکام ہوچکی ہے اور حکمران جماعت میں عوام کو ایک بہتر حکومت فراہم کرنے کا عزم نہیں ہے۔
یہ باتیں انہوں نے آج جموں میں پارٹی میٹنگ کے بعد صحافیوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہیں۔ اس پارٹی اجلاس میں جموں کشمیر کی موجودہ سیاسی منظر نامے کا جائزہ لیا گیااور بعض عوامی مسائل اور پارٹی معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
جموں و کشمیر میں ریاست کا درجہ بحال کرنے کے کانگریس پارٹی کے مطالبہ کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں سید محمد الطاف بخاری نے کہا کہ ’’یہ اچھی بات ہے کہ کانگریس پارٹی اب جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ فراہم کرنے کا مطالبہ کر رہی ہے۔ لیکن پوچھا جاسکتا ہے کہ اس جماعت نے 5 اگست 2019 کو دفعہ 370 کی منسوخی، ریاست کے درجے کے خاتمے اور جموں کشمیر کو دو یونین ٹریٹریز میں تقسیم کرنے کے اقدام کی حمائت کیوں کی تھی۔ کانگریس کے تعاون کے بغیر ان تبدیلیوں کو راجیہ سبھا میں منظوری ملنا ممکن ہی نہیں تھا۔‘‘انہوں نے مزید کہا، ’’اگر کانگریس دفعہ 370 کی منسوخی کی مخالفت نہیں کرنا چاہتی تھی، تو اسے کم از کم ریاست کا درجہ ختم کرنے کے اقدام کو اپنی منظوری نہیں دینی چاہیے تھی۔‘‘
ایک سوال کے جواب میں سید محمد الطاف بخاری نے کہا کہ ’’5 اگست 2019 کے بعد، اپنی پارٹی نے تین بنیادی اہداف کو حاصل کرنے کی تگ و دو کی: جموں و کشمیر کے لوگوں کے لیے زمین کا تحفظ، اور روزگار کے حقوق، اور ریاست کے درے کی بحالی۔ جہاں تک زمین اور ملازمتوں پر جموں و کشمیر کے لوگوں کے خصوصی حقوق کے تحفظ کا تعلق ہے، ہم نے وہ دو اہداف حاصل کرلئے ہیں۔ جبکہ جموں کشمیر کے ریاست کے درجے کی بحالی کےلئے جدوجہد جاری ہے اور میں لوگوں کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم اس وقت تک آرام سے نہیں بیٹھیں گے جب تک کہ نئی دہلی کے ذریعے جموں و کشمیر کے لوگوں کا یہ حق بحال نہیں ہو جاتا۔‘‘
جموں و کشمیر میں حکومت کی ناقص کارکردگی کے بارے میں پوچھے گئے سوالوں کے جواب میں سید محمد الطاف بخاری نے کہا ’’اسمبلی میں 50 سے زائد اراکین ہونے کے باوجود، یہ حکومت ڈیلیور کرنے میں ناکام رہی ہے۔ ایسا صرف اس لیے کہ اس میں ان لوگوں (حکمران جماعت) کے پاس عوام کو بہتر حکومت فراہم کرنے کےلئے پُر عزم نہیں ہے۔‘‘انہوں نے حکمران جماعت پر انتخابات کے دوران عوام کو جھوٹے وعدوں سے گمراہ کرنے کا بھی الزام لگایا۔
انہوں نے کہا، ’’حکمران پارٹی کے لیڈروں نے دفعہ 370 اور ریاست کا درجہ بحال کرنے کا وعدہ کر کے عوام سے ووٹ مانگے، انہوں نے جموں و کشمیر میں برسراقتدار آنے کے فوراً بعد دو لاکھ نوکریاں دینے کا وعدہ بھی کیا، اس کے علاوہ انہوں نے صارفین کو 300 یونٹ مفت بجلی اور 12 گیس سلنڈر دینے کا دعویٰ بھی کیا تھا۔ یہ سارے وعدے جھوٹے ثابت ہوئے۔ ان وعدوں کا مقصد لوگوں سے اُن کے ووٹ بٹورنا تھا۔‘‘
جموں و کشمیر میں بلدیاتی اور پنچایتی انتخابات کے اپنے مطالبے کو دہراتے ہوئے سید محمد الطاف بخاری نے وزیر اعظم نریندر مودی پر زور دیا کہ وہ مداخلت کریں اور ان انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنائیں۔انہوں نے کہا، ’’حکمران جماعت گراس روٹ لیول کے نمائندوں یعنی پنچوں اور بلدیاتی اداروں کے نمائندوں کے ساتھ اقتدار کا اشتراک نہیں چاہتی ہے۔ اس لئے وہ ان انتخابات سے گریز کر رہی ہے۔ میں وزیر اعظم سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ مداخلت کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ یہاں جلد از جلد یو ایل بی اور پنچایتی انتخابات کرائے جائیں، تاکہ عوام کو گراس روٹ لیول کی جمہوریت کے ذریعے عوام کو بااختیار بنایا جا سکے۔‘‘
ایک سوال کے جواب میں، انہوں نے کہا، ’’اپنی پارٹی کشمیری پنڈتوں کی فلاح و بہبود کے حق میں کسی بھی چیز کی حمایت کرے گی، کیونکہ وہ سالہا سال سے مصائب و مشکلات کا سامنا کررہے ہیں۔‘‘دریں اثناء پارٹی کے صدر سید محمد الطاف بخاری کی زیر صدارت صوبائی سطح کے اجلاس کے دوران جموں و کشمیر کے موجودہ سیاسی منظر نامے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ میٹنگ کے دوران رہنماؤں نے کئی اہم عوامی مسائل اٹھائے اور پارٹی کے بعض معاملات پر بھی بات چیت کی۔
اس میٹنگ میں سید محمد الطاف بخاری کے علاوہ پارٹی کے جو سرکردہ لیڈران موجود تھے، اُن میں جنرل سیکرٹری وجے بکایا، صوبائی صدر منجیت سنگھ، صوبائی سینئر نائب صدر شاہ محمود تانترے، صوبائی نائب صدر ارون چبر، صوبائی نائب صدر سلیم چودھری، صوبائی سیکرٹری و انچارج ٹریڈ اعجاز کاظمی، کارڈی نیشن و انچارج پیر پنجال ارون شرما، صوبائی سیکرٹری و انچارج اقلیتی سیل بلبیر سنگھ بابا، ضلع صدر جموں (اربن) ابھے بکایا، ضلع صدر کشتواڑ مشہود متو، ضلع صدر ڈوڈہ عادل وانی، ضلع صدر جموں رورل (اے) پشپ دیو اُپال، ضلع صدر جموں رورل (بی) ایڈوکیٹ ہرپیت سنگھ، ضلع صدر سامبا رمن تھاپا، ضلع صدر رورل (بنی، بسہولی) مدن لعل ٹھاکر، ضلع صدر راجوری رورل (نوشہرہ، کالا کوٹ) وکی سوڈان، صوبائی ترجمان جموں ایڈوکیٹ ساحل بھارتی، صوبائی ترجمان جموں رقیق خان، صوبائی صدر اقلیتی ونگ بلبیر سنگھ بابا، صوبائی صدر خواتین ونگ جموں پونیت کور، صوبائی سوشل میڈیا انچارج جموں ویبھو متو، سینئر لیڈر بودھ راج بھگت، سینئر لیڈر شنکر سنگھ چب، راجکمار لالوٹرا، اور دیگر لیڈران شامل تھے۔