عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/جموں و کشمیر حکومت سمارٹ میٹرنگ کے نفاذ کے بعد مرکز کے زیر انتظام علاقہ میں بجلی کی تقسیم کو پرائیویٹائز کرنے کا منصوبہ زور پکڑتا جا رہا ہے۔چیف سکریٹری اتل ڈلو نے 5 فروری 2025 کو ایک میٹنگ طلب کی ، جس میں پاور سیکٹر کی دیگر اصلاحات کے ساتھ ’’بجلی کی تقسیم کی نجکاری‘‘پر مفصل تبادلہ خیال کیا جائے گا ۔
یہ میٹنگ پاور سیکٹر پر اثرانداز ہونے والے کئی اہم پہلوؤں کا احاطہ کرنے بلائی گئی ہے ، جس میں ری ویمپڈ ڈسٹری بیوشن سیکٹر اسکیم (RDSS)، ہائیڈل پروجیکٹس، بجلی بلوں کی وصولی اور بجلی کی دستیابی کو یقینی بنانا ہے ۔ محکمہ بجلی اور اس سے وابستہ تنظیموں کے مختلف عہدیداروں کو میٹنگ میں شریک ہونے کیلئے دعوت نامے بھیجے گئے ہیں۔
ادھر جموں و کشمیر الیکٹریکل انجینئر گریجویٹس یونین (جے کے ای جی اے) کے نمائندوں نے صدر پیرزادہ ہدایت اللہ کی قیادت میں مجوزہ نجکاری کی شدید مخالفت کی ہے۔
ہدایت اللہ نے کہا، ’’ہم پاور سیکٹر کی نجکاری کی مخالفت کر رہے ہیں۔ ہم سب سے پہلے آل انڈیا انجینئرز کا کنونشن منعقد کرنے والے کسی بھی نجکاری اقدام کی مخالفت کرنے والے تھے۔ اس کا لوگوں پر بہت بڑا اثر پڑے گا۔ بجلی کے نرخ بڑھ جائیں گے کیونکہ نجی کمپنیاں کوئی سبسڈی نہیں دیں گےلہٰذا اسے نجی اداروں کے حوالے نہیں کیا جانا چاہیے۔
مرکزی حکومت کے مطابق نجکاری سے بجلی کی تقسیم سے بہتری آئے گی اور مالی استعداد میں بہتری آئے گی ۔تاہم پارلیمانی استفسارات کے تحریری جواب میں یہ ذکر کیا گیا کہ نجکاری کا فیصلہ ریاستی حکومتوں کے پاس ہے۔
واضح رہے جے کے ای جی اے کی طرف سے تیار کردہ ایک رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ نجکاری کے نتیجے میں بجلی کی قیمتوں میں حیران کن اضافہ ہو سکتا ہے، جس سے ٹیرف میں 200 فیصد تک اضافہ ہو سکتا ہے۔ بجلی کے موجودہ نرخ، جو 2 روپے سے 3 روپے فی یونٹ کے درمیان ہیں، 8 روپے فی یونٹ تک بڑھ سکتے ہیں۔
اس سے معلوم ہورہا ہے کہ حکومت کے اِس منصوبے پروسیع پیمانے پر عدم اطمینان ہے، خاص طور پر انجینئروں کی طرف سے جو یہ سمجھتے ہیں کہ جموں و کشمیر کی آبادی، جو کہ دیگرعلاقوںسے نمایاں طور پر زیادہ ہے،نجکاری سے نمٹ نہیں پائے گا۔