عظمیٰ ویب ڈیسک 
سری نگر/جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر عبد الرحیم راتھر نے جمعہ کو ایوان کی کارروائی غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کرنے کا اعلان کیا، جس کے ساتھ ہی نو روزہ اجلاس اپنے اختتام کو پہنچا۔ اس اجلاس کے دوران چار راجیہ سبھا نشستوں کے انتخابات منعقد ہوئے اور متعدد اہم سرکاری بل منظور کیے گئے۔اجلاس مجموعی طور پر پُرامن اور منظم انداز میں جاری رہا، اگرچہ کچھ موقعوں پر ایوان میں شور شرابہ بھی دیکھنے میں آیا۔ اس دوران پانچ سرکاری بلوں کی منظوری دی گئی جبکہ دو پرائیویٹ ممبرز کی قراردادوں پر بحث ہوئی۔
اسمبلی سیکریٹریٹ کے اعداد و شمار کے مطابق، اجلاس کے دوران کل 732 سوالات موصول ہوئے جن میں سے 682 سوالات منظور کیے گئے، جبکہ 29 سوالات پر تفصیلی بحث کی گئی اور اراکین نے 73 ضمنی سوالات بھی اٹھائے۔ اس کے علاوہ 97 زیرو آور مسائل بھی ایوان میں زیر بحث لائے گئے۔اجلاس میں 14 نجی بل پیش کیے گئے، جبکہ 33 پرانے بل اب بھی زیرِ التوا ہیں۔ کل 41 نجی بلوں میں سے صرف 8 پر بحث کی گئی، تاہم یہ تمام بل یا تو حکومت کی یقین دہانیوں کے بعد واپس لے لیے گئے یا ابتدائی مرحلے پر ہی صوتی ووٹ کے ذریعے مسترد ہوئے۔
اجلاس کے دوران 67 نوٹسیں جمع کرائے گئیں جن میں سے 10 پر بحث ہوئی۔ اسی طرح 14 پرائیویٹ ممبر قراردادیں منظور کے لیے داخل ہوئیں جن میں سے صرف ایک قرارداد کو ایوان نے منظوری دی۔
ایوان کی واحد بڑی کارروائی میں خلل اُس وقت آیا جب بی جے پی ارکان اسمبلی نے واک آؤٹ کیا۔ یہ احتجاج اُس وقت ہوا جب اسپیکر نے اُدھمپور کے رکن اسمبلی پون گپتا کی جانب سے پیش کردہ ایک التوا کی تحریک کو مسترد کر دیا، جس میں جموں و کشمیر کے سیلاب متاثرین کے مسائل پر بحث کا مطالبہ کیا گیا تھا۔اجلاس کے اختتام پر اسپیکر عبد الرحیم راتھر نے تمام اراکین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا:’میں تمام اراکین کا شکر گزار ہوں جنہوں نے ایوان کی کارروائی کو مؤثر اور خوش اسلوبی سے چلانے میں تعاون دیا۔‘
جموں و کشمیر اسمبلی کی کارروائیاں اختتام پذیر، پانچ بلیں منظور، سات سو سے زائد سوالات پر بحث
 
			 
								 
		 
		 
		 
		 
		 
		 
		